آگ کا باعث زیادہ گرمی اور برسوں سے جاری خشک سالی کو قرار دیا جا رہا ہے
امریکی ریاست کیلیفورنیا کے گورنر نے ریاست کے شمال میں آگ بھڑک اٹھنے کے بعد ہزاروں لوگوں کی جانب سے گھربار چھوڑنے کے بعد ہنگامی حالت نافذ کر دی ہے۔
گورنر جیری براؤن نے کہا کہ آگ نے نیپا اور لیک کاؤنٹیوں میں مکانات اور عمارتیں تباہ کی ہیں اور سینکڑوں دوسری عمارتوں کو خطرہ لاحق ہے۔
1300 سے زائد افراد سان فرانسسکو کے شمال میں واقع قصبے مڈل ٹاؤن میں اپنے گھربار شعلوں کی لپیٹ میں آنے کے بعد وہاں سے چلے گئے ہیں۔
آگ بجھانے والے عملے کے چار ارکان بری طرح سے جل گئے ہیں اور ان کا ہسپتال میں علاج ہو رہا ہے۔
شمالی کیلیفورنیا کے بڑے حصے کو اپنی لپیٹ میں لینے والی آگ کا باعث زیادہ گرمی اور برسوں سے جاری خشک سالی کو قرار دیا جا رہا ہے۔
کیلیفورنیا کے محکمۂ جنگلات کے ترجمان ڈینیئل برلینٹ نے خبررساں ادارے اے ایف پی نیوز کو بتایا کہ ریاست نے صرف جولائی میں آگ کا مقابلہ کرنے پر 21.2 کروڑ ڈالر خرچ کیے ہیں۔
انھوں نے کہا کہ 275 سے زائد مکانات اور دوسری عمارات جل کر تباہ ہو گئی ہیں، اور ریڈ کراس نے بےگھر ہونے والے افراد کے لیے ہنگامی پناہ گاہوں کا انتظام کیا ہے۔
لیک کاؤنٹی میں ہفتے کے روز بھڑکنے والی ایک آگ نے 40 ہزار ایکڑ پر محیط رقبہ خاکستر کر دیا۔ اتوار کو یہ آگ مڈل ٹاؤن قصبے کے مرکز تک پہنچ گئی تھی۔ قصبے کے 1500 رہائشیوں کا پہلے ہی انخلا ہو چکا تھا۔
مقامی رپورٹوں کے مطابق آگ بہت تیزی سے پھیلی اور اس کے شعلے 200 فٹ تک بلند تھے۔
مزید مشرق میں ایماڈور اور کیلاویرس کاؤنٹیوں میں چار ہزار کے لگ بھگ فائر فائٹر بدھ کو بھڑکنے والی آگ کو بجھانے کی کوشش کر رہے ہیں۔
یہ آگ اب تک 86 مکانات، 51 دوسری عمارتیں، اور 65 ہزار ایکڑ رقبہ بھسم کر چکی ہے۔