تہران: یورپی یونین کی جانب سے ایران میں انسانی حقوق کی صورت حال پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے ایک بار پھر تہران پر شام میں صدر بشارالاسد اور لبنانی شیعہ ملیشیا حزب اللہ کے انسانیت کے خلاف جرائم کی پردہ پوشی کا الزام عائد کیا ہے۔ غیر ملکی میڈیا کے مطابق یورپی پارلیمنٹ کمیٹی برائے تعلقات عامہ کی رکن ماریچہ ازخاکہ نے پارلیمنٹ کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ایران نہ صرف اپنے ہاں انسانی حقوق کی سنگین پامالیوں کا مرتکب ہو رہا ہے بلکہ مشرق وسطیٰ میں دہشت گردی کی بھی سپورٹ کر رہا ہے۔ خیال رہے کہ یورپی عہدیدار نے پارلیمنٹ کے جس اجلاس سے خطاب کیا اسے ایران کے ساتھ مذاکرات کا ایجنڈا طے کرنے کے لیے منعقد کیا گیا تھا۔ مسز ازخاکہ نے یورپی یونین کی خارجہ تعلقات کمیٹی کی سربراہ فیڈریکا موگرینی کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ “ہمارے پاس ضائع کرنے کے لیے ایک لمحہ بھی نہیں ہے۔ ایران کے ساتھ بات چیت کا ایجنڈا طے کرنے کے لیے یہ بات یاد رکھنی چاہیے کہ کسی بھی ایجنڈے میں انسانی حقوق کی پامالیوں کو سر فہرست ہونا چاہیے”۔ انہوں نے مزید کہا کہ میں یہ بات پوری صراحت کے ساتھ کہہ رہی ہوں کہ ہم نے جب بھی ایران سے مذاکرات کیے تو ہم اندھا دھند پھانسیوں، زیر حراست کارکنوں پر تشدد، جبری نظربندی، ذرائع ابلاغ اور انٹرنیٹ پر قدغنوں، اقلیتوں کے استحصال، غیر منصفانہ عدالتی ٹرائل جیسے واقعات کو نظر انداز کرتے رہے ہیں۔ مسز ماریچہ ازخاکہ نے مزید کہا کہ ایرانی عوام جو جو حقوق میسر ہیں وہ ان سے کہیں بہتر حقوق کے مستحق ہیں مگر بدقسمتی سے عالمی سطح پر ایران کے متنازع جوہری پروگرام پر اقتصادی پابندیوں کے نتیجے میں سب سے زیادہ منفی اثرات عوام پر پڑے جب کہ پاسداران انقلاب جیسے ریاستی ادارے ان پابندیوں سے مزید مضبوط اور مستحکم ہوئے ہیں۔ اپنے خطاب میں مسز ازخاکہ نے ایران کی موجودہ خارجہ پالیسی بالخصوص مشرق وسطیٰ کے ممالک میں مسلسل مداخلت پر بھی کڑی تنقید کی۔ انہوں نے کہا کہ ایران مشرق وسطیٰ کے ممالک میں مداخلت سے باز نہیں آیا ہے۔ شام سمیت کئی دوسرے عرب ملکوں میں تہران مدخلت کر رہا ہے۔ صدر بشار الاسد اور لبنانی ملیشیا حزب اللہ کے انسانیت کے خلاف جرائم کی پردہ پوشی میں بھی تہران پیش پیش ہے۔
–