اسلام آباد ۔پاکستان کی تاریخ میں پہلی بار آئین شکنی کے حوالے سے مقدمہ بغاوت میں ماخوذ سابق آرمی چیف کے بارے میں وزیر اعظم میاں نواز شریف بالواسطہ طور پر سخت موقف کا اظہار کرتے ہوئے یہ عندیہ دیا ہے جنرل ریٹائرڈ پرویز مشرف اور سابق صدر کو ملک سے باہر نہیں جانے دیا جائے گا۔
وزیر اعظم میاں نواز شریف کا حوالہ دیتے ہوئے حکومتی ترجمان اور وزیر اطلاعات پرویز رشید نے کہا ہے وزیر اعظم جنرل مشرف کی دبئی میں موجود بیمار والدہ کو پاکستان لانے کیلیے ائیر ایمبولینس یا خصوصی طیارہ بھیجنے کو تیار ہیں تاکہ وہ پاکستان میں اپنے بیٹے کے ساتھ رہ سکیں اور پاکستان میں ان کا علاج ہو سکے۔
وزیر اطلاعات نے سابق صدر کی والدہ کے علاج معالجے کیلیے بھی حکومت کی طرف سے ہر ممکن سہولیات باہم پہنچانے کی پیش کش کی ہے۔ تاہم انہوں نے وضاحت کی ہے کہ ان کی قیادت نے جنرل مشرف کیساتھ پہلے ڈیل کی تھی نہ اب کر ے گی۔ پرویز رشید نے واضح کیا کہ سابق آرمی چیف کے مستقبل کا فیصلہ پاکستان کی عدالتیں کریں گی جہاں انہیں مقدمہ بغاوت کا سامنا ہے۔
یاد رہے آٹھ سال سے زائد عرصہ تک ملک کے سیاہ و سفید کے ذمہ دار رہنے والے جنرل پرویز مشرف پر ایک خصوصی عدالت میں یکم جنوری 2014 کو امکانی طور پر آئین شکنی کے جرم آئین کے آرٹیکل چھ کے تحت فرد جرم عائد کی جانا ہے۔ جبکہ ان کی خواہش ہے کہ وہ کسی طرح اپنی نوے سالہ بیمار والدہ سے ملنے کے نام پر ملک سے باہر جا سکیں۔
لیکن حکومت ان کا نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ سے نکالنے کو تیار نہیں ہے۔ وزیر اطلاعات پرویز نے وزیر اعظم کی ترجمانی کرتے ہوئے کہا دوٹوک کہا ہے ” پرویز مشرف کو ملک سے باہر نہیں جانے دیا جائے گا۔”
حکومت نے پرویز مشرف کی والدہ کو بصد احترام پاکستان لانے کی پیش کش کر کے گیند جنرل مشرف کی کورٹ میں پھینک دی ہے۔ جنہوں نے میاں نوازشریف کے جلاوطنی میں انتقال کر جانے والے والد میاں محمد شریف کے جنازہ شرکت کیلیے شریف برادران کو پاکستان آنے کی اجازت نہیں دی تھی۔