واشنگٹن / نئی دہلی:ہندوستان اور امریکہ نے نیپال میں نئے آئین کی مخالفت میں ملک بھر میں ہونے والے مظاہروں پر تشویش ظاہر کرتے ہوئے سیکورٹی فورسز سے مظاہرین کے تئیں نرمی برتنے اور ملک کے عوام سے تشدد سے دور رہنے کی اپیل کی ہے ۔ہندوستان نے کہا ہے کہ کسی بھی اہم مسئلے کو بات چیت، وسیع اتفاق اور تشدد سے پاک ماحول میں حل کرنے کے لئے تمام سیاسی جماعتوں کو لچکدار رخ اپنانا چاہیے ۔ وزارت خارجہ کی جانب سے کل رات سے جاری ایک بیان میں کہا گیا کہ تشدد کا شکار چاہے عام شہری بنا ہو یا افسر لیکن ان واقعات میں جو خون بہا وہ نیپالی تھا۔دریں اثنا امریکہ نے نیپال میں نئے آئین کے خلاف بڑے پیمانے پر ہونے والے احتجاجی مظاہروں پر سکیورٹی اہلکاروں سے ایک طرف جہاں نرمی برتنے کو کہا ہے تو وہیں دوسری طرف شہریوں سے بھی تشدد سے دور رہنے کی اپیل کی ہے ۔
وزارت خارجہ کی جانب سے جاری ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ نئے آئین کو زیادہ تر جماعتوں کی حمایت حاصل کرنی چاہئے ساتھ ہی اس میں صنفی مساوات اور آزادی جیسے بنیادی حقوق کی بھی شمولیت ہونی چاہئے ۔ کل یہاں جاری بیان میں کہا گیا کہ گزشتہ ماہ نئے آئین کا مسودہ عام ہونے کے بعد شروع ہونے والے احتجاجی مظاہروں میں اب تک 30 لوگ مارے جا چکے ہیں۔
ملک کے جنوبی میدانی حصہ میں مظاہرین نے تشدد رخ اپناتے ہوئے ایک پولیس تھانے پر حملہ کر دیا جس کے بعد پولیس نے مظاہرین پر گولیاں چلائیں جس میں چار افراد ہلاک ہو گئے ۔غور طلب ہے کہ نیپال میں نئے آئین کی تیاری کا کام آخری مرحلے میں ہے جس دو کروڑ 80 لاکھ کی آبادی والا یہ ملک سات وفاقی صوبوں میں تقسیم ہو جائے گا۔ہندوستان کی سرحد سے متصل نیپال کے جنوبی میدانی علاقے کے لوگ اس کی شدید مخالفت کر رہے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ اس سے ان کے علاقے کا ایک حصہ ٹوٹ کر مختلف نسلی کمیونٹی کے صوبے میں مل جائے گا جبکہ آئین سازوں کا کہنا ہے کہ ہمالیہ کی وادی میں آباد اس ملک میں سیاسی استحکام کے ساتھ ہی اقتصادی ترقی کو فروغ دینے کی انتہائی ضرورت ہے ۔