لکھنو:کوتوالی حلقہ کے مجاسا گاو¿ںمیں ایک نوجوان اور لڑکی کی محبت پروان چڑھی تو دونوں کے ساتھ جینے مرنے کی قسمیں کھائیں ۔ ایک مذہب ہونے کے باوجود گھر والوں نے شادی سے انکار کیا تو نوجوان نے ٹرین کے آگے کود کر خود کشی کر لی۔
دیہی باشندوں کے مطابق نوجوان ظہیر ولد لعیق(۲۷) کا گاو¿ں کی ایک لڑکی سے کافی عرصے سے معاشقہ چل رہا تھا۔ دونوں کے گھر والوں کے درمیان اس معاشقہ کو لے کر تنازعہ چل رہا تھا۔ جبکہ لڑکا لڑکی شادی کرنے کی بات طے کر چکے تھے۔ گزشتہ ظہیر کو گھر والوںنے سمجھانے کی کوشش کی ۔ لیکن جم کر کہا سنی ہوئی جس سے ناراض زہیر گاوں کے سامنے سے گزری ریلوے لائن پر علی الصبح ۶ بجے جا کر بیٹھ گیا۔
رفع حاجت کےلئے گئے دیہی باشندوں نے ظہیر کو ٹوکا تو اس نے ٹال دیا۔ اتنے میں ہی پٹری پر آرہی ٹرین کے سامنے چھلانگ لگا دی ٹرین کی ٹکر سے اس کا سر پھٹ گیا۔ اور ریڑھ کی ہڈی ٹوٹ گئی ۔ دیہی باشندوں کی اطلاع پر گھر والوں نے اسے ٹرامہ سینٹر میںداخل کرایا۔
جہاں علاج کے دوران اس کی موت ہو گئی ۔ پوسٹ مارٹم کے بعد کنبہ والے ظہیر کی لاش گھر لے آئے اور آخری رسوم بھی کر دی لیکن ملےح آباد پولیس نے کوئی سرگرمی نہیں دکھائی پولیس کے اس رویے سے گاوں میں برہمی پائی جا رہی ہے۔