نئی دہلی:وزیراعظم نریندر مودی نے نیپال میں تشدد کی صورتحال کا جائزہ لینے کے لیے اپنے خصوصی ایلچی کے طورپر خارجہ سکریٹری ایس جے شنکر کو وہاں بھیجا ہے ۔ وہاں ایک روز قبل نئے آئین کو منظوری دی گئی ہے جس پر وہاں پر تشدد اور احتجاج شروع ہوگیا ہے ۔مسر جے شنکر کٹھمنڈو میں نیپالی ہم منصب سے بات چیت کریں گے اور اس کے علاوہ کئی دیگر افسران سے بھی ملاقاتیں کریں گے ۔سمجھا جاتا ہے کہ وہ نیپالی وزیراعظم سوشیل کوئرالہ کے لئے مسٹر مودی کا ایک پیغام لیکر گئے ہیں۔ہندوستان نے آئین کا خاکہ تیار کرنے کے عمل کے دوران وہاں ہونے والے “ہولناک تشدد” پر کھلے عام اپنی فکر مندی ظاہر کی ہے ۔امور خارجہ کی وزیر سشما سوراج نے اپنے کافی سخت بیان میں کہا “ہندوستان کو وہاں جاری مظاہروں اور نیپال کے کئی حصوں میں بے چینی پر تشویش ہے ۔ ہولناک تشدد نے پھر سے نیپال کو ہلاکر رکھ دیا ہے چاہے مظاہرین نیپالی شہری ہوں یا سرکاری افسران مگر ان واقعات میں جو بھی خون بہا ہے وہ نیپالیوں کا ہے ۔”
نیپالی حکومت نئے آئین کی منطوری کو بہت بڑی کامیابی سمجھ رہی ہے ۔آئین کی منظوری کا عمل بہت تکلیف دہ رہا ہے کیونکہ دو بڑے نسلی گروپوں تھارو اور مدھیسی نے کئی ہفتہ تک ملک کے بڑے حصوں میں بندرکھا۔مسز سوراج نے کہا “ہندوستان، نیپال میں امن و استحکام اور ترقی کا حامی ہے ”۔“پچھلی دو دہائیوں میں ہم سب نے نیپال میں تشدد، عدم استحکام، داخلی جد و جہد اور سیاسی بے چینی اور اختلاف دیکھا ہے اور اس کے منفی نتائج بھی برآمد ہوئے ہیں۔نیپال میں 2015 کو جو بڑا زلزلہ آیا تھا ابھی بحران سے وہ نکل نہیں پایا ہے ۔ اس سے بڑے پیمانے پر تباہی ہوئی تھی۔اس تباہ کن زلزلہ کے بعد ہندوستان سے اسے ایک ارب ڈالر کی مدد کا وعدہ کیا تھا۔ ہندوستان وہاں ریلیف ٹیموں کو بھیجنے والا پہلا ملک تھا۔