اطلاعات کے مطابق مصر میں فوج نے غزہ کی سرحد کے نیچے ان سرنگوں میں پانی چھوڑنا شروع کر دیا ہے جنھیں فلسطینی شدت پسند اور سمگلر استعمال کرتے ہیں۔
باغیوں کے خلاف کارروائی کی ایک کڑی کے طور پر مصر کی جانب سے سرنگوں کو تباہ کرنے کی یہ تازہ کارروائی ہے۔
کھدائی کرنے والے کئی ہفتوں سے اس جگہ کام کر رہے تھے تاکہ علاقے کو حکام کے بقول مچھلیوں کے فارم میں تبدیل کر دیا جائے۔
مصر غزہ کی سرحد پر ایک بفر زون بنا رہا ہے اور اس نے وہاں واقع ہزاروں گھروں کو مسمار کر دیا ہے اور وہاں مقیم خاندانوں کو باہر نکال دیا ہے۔
حالیہ برسوں میں مصری حکومت کی جانب سے کی فعال سرنگوں کو تباہ کرنے کی کارروائی گئی ہے۔ اس سے قبل وہاں سینکڑوں سرنگیں واقع تھیں۔ ان میں سے کچھ اب بھی زیرِ استعمال ہیں جبکہ کچھ ازسرِ نو تعمیر کر لی گئی ہیں۔
جزیرہ نما سینا میں ان سرنگوں نے غزہ کی معیشت میں اہم کردار ادا کیا ہے جس پر سنہ 2007 سے مصر اور اسرائیل نے پابندیاں عائد کی ہوئی ہیں۔ یہ پابندیاں علاقے کی اسلامی حکمران جماعت حماس کے خلاف لگائی گئی ہیں۔
حماس مصر پر اسرائیل کے ساتھ مل کر غزہ کو مزید تنہا کرنے کا الزام عائد کرتی ہے۔
علاقے میں بغاوت کے باعث سینکڑوں مصری فوجی اور عام شہری ہلاک ہوئے ہیں۔ اس بغاوت میں سنہ 2013 میں مصر کے سابق صدر محمد مرسی کا تختہ الٹنے کے بعد سے زیادہ شدت آئی ہے۔