جوبہ، 28 (یو این آئی) جنوبی سوڈان کی حکومت فوری جنگ بندی نافذ کرنے پر رضامند ہوگئی ہے لیکن ساتھ ہی یہ وارننگ بھی دی ہے کہ اگر باغیوں نے اس کے فوجیوں پر حملہ کیا تو دفاع میں اس کا جواب دے گی۔مشرقی افریقی ممالک نے صدر سلوا کیر کی حکومت کے اس اعلان کا خیرمقدم کیا ہے اور باغی لیڈر ریک ماچر سے اپیل کی ہے کہ وہ اس کی پیروی کریں اور لڑائی بند کردیں لیکن ماچر نے بی بی سی سے کہا ہے کہ ابھی جنگ بندی نافذ نہیں ہوئی ۔ انہوں نے اس بات کی تصدیق کی کہ ان کے دو معاونین کو رہا کردیا گیا ہے لیکن 9 اب بھی بند ہیں اور ان کی رہائی باقی ہے۔باغیوں کی شرط ہے کہ امن سمجھوتہ شروع ہونے سے پہلے تختہ پلٹنے کے الزام میں گرفتار 11 افراد کی رہائی ہونی چاہئے۔ جنوبی سوڈان کی لڑائی میں ایک ہزار افراد ہلاک ہوئے ہیں اور اپرنیل اسٹیٹ کے ملاکل میں لڑائی جاری ہے۔