جوہانسبرگ: جنوبی افریقا میں ایک دیوار پر انسانی پاوں کا دیوہیکل نشان موجود ہے جس کے بارے میں خیال کیا جارہا ہے کہ ۲۰کروڑ سال قبل انسان نما مخلوق نے زمین کا رخ کیا تھا۔یہ نقشِ پا جنوبی افریقہ کے شمال مشرقی علاقے میں پائے گئے ہیں جس کی لمبائی ۴ فٹ ( تقریباً ۱ئ۲ میٹر) ہے۔ اگر اس تناسب سے دیکھا جائے تو یہ ۸ میٹر بلند مخلوق کا پیر ہوسکتا ہے۔ جس چٹان پر یہ نشان ہے وہ ۲۰کروڑ سے ۳ ارب سال قدیم ہے اور ماہرِ ارضیات کے مطابق اس کی مختلف تہیں مختلف ادوار میں بنی ہیں۔ مقامی افراد کے مطابق یہ کسی غیر انسانی یا غیر ارضی مخلوق کا پاو¿ں بھی ہوسکتا ہے۔
مقامی افراد کا ماننا ہے کہ یہ جالوت کا پیر ہے جس کا ذکر بائبل میں بھی آیا ہے۔ ماہرین کے مطابق یونانی، ہندی، انکا، ازطق اور خود اسلامی تہذیبوں میں بھی انسانوں سے بہت بڑے دیو اور مخلوق کے قصے ملتے ہیں لیکن خود بائبل کے مطابق جالوت کا قد صرف ۱۰ فٹ تھا۔ایک کیمیا داں جے وائلے کے مطابق یہ انسانی پاو¿ں کا نقش نہیں کیونکہ چٹان گرینائٹ پر مشتمل ہے جو شروع میں بہت گرم تھا لیکن اسے ٹھنڈا ہوکر ٹھوس ہونے میں بہت وقت لگا اور سینکڑوں ڈگری سینٹی گریڈ کا مادہ اچانک نہیں بلکہ دھیرے دھیرے ٹھنڈا ہوا تھا۔ لیکن ماہرین نے یہ دلچسپ انکشاف کیا ہے کہ اب بھی کسی کیچڑ یا نرم مادے میں انسانی پیر رکھ کر اٹھایا جائے تو ہوبہو ایسا ہی نشان بنتا ہے تاہم دیگر ماہرین کہتے ہیں کہ یہ نشان لاکھوں برس کے موسمی اثرات اور ارضیاتی عمل کی وجہ سے بنے ہیں کیونکہ اب سے ۲۰کروڑ سال قبل انسان اس زمین پر موجود نہیں تھے اور بہت کم جانور ہی منظرِ عام پر آئے تھے۔پاو¿ں کے اس نشان کا اولین ذکر ۱۹۱۲میں کیا گیا تھا لیکن سال ۲۰۱۳ میں پاو¿ں کا نشان دوبارہ منظرِ عام پر آیا۔