کراچی: شہر میں شوروغل کی آلودگی کا تناسب۱۰ برس کے مقابلے میں کئی گناہ بڑھ گیا جس کی وجہ سے عوام میں سماعت سے متعلق بہت سے مسائل پیدا ہونے لگے ہیں۔حال ہی میں کیے گئے سروے کے مطابق گنجان آباد علاقوں میں شور کا تناسب پچھلے ۱۰سال میں تیزی سے بڑھا ہے۔ ماہرین کے مطابق رہائشی علاقوں میں شور کا تناسب ۸۰ ڈیسیبل ہونا چاہیے مگر کراچی کے رہائشی علاقوں میں شور کا تناسب مختلف وجوہات کی بنا پر تیزی سے بڑھتا جارہا ہے، آوازکی آلودگی کے بہت سے عوامل عوام کی روز مرہ کی زندگی میں شامل ہوگئے ہیں جس کی وجہ سے سب سے زیادہ ۱۰ سال سے کم عمر بچے متاثر ہو رہے ہیں، بڑوں میں بھی مستقل شور والے ماحول میں رہنے کے سبب سر درد، چڑچڑے پن اوردیگر نفسیاتی مسائل پیدا ہورہے ہیں۔کراچی میں خصوصا خستہ حال بسوں میں بجنے والے پریشر ہارن کا شور،موسیقی کا شور، ہوائی جہاز، ریل گاڑیوں کا شور،ہرمحلے میں میں چلنے والے درجنوں کی تعداد میں جنریٹرز کے شور نے عوام کو مستقل رہنے والی ذہنی اذیت میں مبتلا کردیا، سونے پہ سہاگہ وہ افراد جو کسی فیکٹری یا ریلوے ٹریک کے اطراف رہتے ہیں ان میںقوت سماعت متاثر ہونے کا خدشہ پیدا ہوگیا ہے۔
ماہرین ماحولیات کے مطابق کراچی میں مختلف آوازوں کے شور کے امتزاج سے شہر میں آواز کی آلودگی پیدا ہوگئی ہے،شور اور آلودگی صرف انسان کی قوت سماعت پر ہی نہیں بلکہ بہت سی چیزوں کی خوبصورتی کو بھی متاثر کررہی ہے،یہ کہنا غلط نہیں کہ شہریوں کیلیے اب کوئی بھی علاقہ پر سکون نہیں رہا۔