یہ حادثہ مناسک حج کی ادائیگی کے دوران منیٰ میں شیطان کو کنکریاں مارنے کے دوران پیش آیا
سعودی عرب میں مسلمانوں کے سب سے بڑے سالانہ مذہبی اجتماع کے دوران بھگدڑ مچنے سے ہلاک ہونے والوں کی تعداد 310 ہو گئی ہے جس میں مختلف قومیتوں کے لوگ شامل ہیں۔
سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر سعودی سول ڈیفنس نے کم ازکم 400 حاجیوں کے زخمی ہونے کی تصدیق بھی کی ہے۔
مسجد الحرام میں کرین گرنے سے 107 افراد ہلاک
خبر رساں ادارے روئٹرز نے سعودی ٹی وی چینل العریبیہ نیوز کے حوالے سے کہا ہے کہ یہ واقعہ مناسک حج کی ادائیگی کے دوران منیٰ میں شیطان کو کنکریاں مارنے کے دوران پیش آیا۔
منیٰ مکہ سے پانچ کلومیٹر دور واقع ہے جہاں حجاج مناسکِ حج کی ادائیگی کے لیے جاتے ہیں۔
30 لاکھ عازمینِ حج مکہ میں موجود ہیں
جائے حادثہ پر امدادی کارروائیاں جاری ہیں جبکہ حکام کا کہنا ہے کہ 4000 کے قریب امدادی کارکن اور 220 ایمبولینسیں ریسکیو آپریشن میں حصہ لے رہی ہیں۔
پاکستان ٹیلی ویژن کے مطابق ڈائریکٹر جنرل حج آپریشنز ابو عاکف نے بتایا ہے کہ زخمیوں کو جائے حادثہ سے نکالا جا رہا ہے، اور اس واقعے کی تفصیلات حاصل کی جا رہی ہیں۔
سنہ 2006 میں منیٰ میں شیطان کو کنکریاں مارنے کے دوران حادثے کے نتیجے میں 364 افراد ہلاک ہو گئے تھے
یاد رہے کہ اسی ماہ کی 12 تاریخ کو مکہ کی مسجد الحرام کے صحن میں کرین گرنے سے 109 افراد ہلاک اور 200 سے زیادہ افراد زخمی ہو گئے تھے۔
دنیا بھر سے لاکھوں مسلمان فریضۂ حج کی ادائیگی کے لیے مکہ پہنچتے ہیں اور اس سال حج کے لیے مجموعی طور پر 30 لاکھ سے زیادہ مسلمان سعودی عرب میں موجود ہیں۔
خیال رہے کہ سعودی حکام کی جانب سے حفاظتی اقدامات میں بہتری کے بعد گذشتہ نو سالوں سے حج کے دوران کوئی بڑا حادثہ پیش نہیں آیا تھا۔
اس سے قبل سنہ 2006 میں منیٰ میں شیطان کو کنکریاں مارنے کے دوران حادثے کے نتیجے میں 364 افراد ہلاک ہو گئے تھے۔