اقوام متحدہ کے مطابق 26 مارچ کو یمن پر اتحادی فورسز کی بمباری کے بعد سے اب تک 4900 افراد ہلاک ہوئے ہیں جن میں سے 2200 عام شہری ہیں
یمن کے دارالحکومت صنعا کی مسجد میں دو خودکش بم دھماکوں کے نتیجے میں کم ازکم 25 افراد ہلاک ہو گئے ہیں۔
سکیورٹی ذرائع کے مطابق عیدالاضحٰی کی نماز کے دوران البلیلی مسجد میں دھماکہ ہوا۔
یمن کی بھولی ہوئی جنگ
اطلاعات کے مطابق ایک خودکش حملہ آور مسجد کے اندر داخل ہوا جبکہ دوسرے نے مسجد کے داخلی دروازے پر خود کو دھماکہ خیز مواد سے اڑایا۔
چند رپورٹس میں ہلاکتوں کی تعداد کئی زیادہ بتائی جا رہی ہے۔
حالیہ عرصے میں صنعا کو متعدد بار بم دھماکوں سے نشانہ بنایا گیا جن کی ذمہ داری شدت پسند تنظیم دولتِ اسلامیہ قبول کرتی رہی ہے۔ تاہم آج کے حملے کی دمہ داری کسی گروہ نے تسلیم نہیں کی۔
خیال رہے کہ دو روز قبل ہی یمن کے صدر منصور ہادی جلاوطنی کے بعد جنوبی شہر عدن پہنچے تھے۔
یمن کے صدر منصور ہادی جنگ کے آغاز کے بعد سعودی عرب چلے گئے تھے
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق متاثرہ مسجد پولیس اکیڈمی کے قریب واقع ہے۔
جولائی میں حکومت کی حامی ملیشیا اور فوجیوں نے سعودی عرب کی اتحادی فوج کی مدد سے حوثی باغیوں اور سابق صدر علی عبداللہ صالح کی حامی فوج کو عدن سے پیچھے دھکیل دیا تھا۔
سعودی عرب نے یمن میں موجود حثی باغیوں کے حخلاف رواں سال مارچ میں فضائی بمباری کا آغاز کیا تھا
تاہم مقامی لوگوں کو شکایت ہے کہ عدن اب بدنظمی اور لاقانونیت کا شکار ہو چکا ہے جہاں القاعدہ یا دولتِ اسلامیہ سے منسلک جہادی شدت پسند گلیوں میں کھلے عام دیکھے جا سکتے ہیں اور مقامی انتظامیہ سہولیات بحال کرنے میں سست روی کا شکار ہے۔
اقوام متحدہ کے مطابق 26 مارچ کو یمن پر اتحادی فورسز کی بمباری کے بعد سے اب تک 4900 افراد ہلاک ہوئے ہیں جن میں سے 2200 عام شہری ہیں۔