جدہ: حج 2015 کے دوران دو بڑے سانحات میں بڑے پیمانے پر حجاج جاں بحق ہوئے۔
پہلے 12 ستمبر کو مکہ میں تعمیراتی کام کے لیے منگوائی گئی کرین گر گئی تھی جس سے 107 حجاج جاں بحق ہوئے۔
یہ بھی پڑھیں : رمی کے دوران بھگدڑ، 220 حجاج جاں بحق
بعد ازاں عید الاضحی کے روز 24 ستمبر کو جمرات کی رمی کے دوران بھگدڑ مچ گئی تھی جس سے 220 حجاج جاں بحق اور 400 سے زائد زخمی ہوئے۔
رواں برس پیش آنے والے سانحات سے قبل بھی حج کے دوران مختلف سانحات میں حجاج جاں بحق ہوتے رہے ہیں۔
مزید پڑھیں : مسجد الحرام کرین حادثہ، 107 افراد جاں بحق
سال 2006 میں حج کے دوران منیٰ کے مقام پر بھگدڑ مچنے سے 346 حاجی جاں بحق اور 1000 سے زائد زخمی ہوئے تھے۔
2004 میں منٰی ہی میں شیطان کو کنکریاں مارنے کے دوران بھگدڑ مچ گئی تھی جس سے 251 حجاج جاں بحق اور 244 زخمی ہوئے۔
2003 میں بھی جمرات کےمقام پر رمی کے دوران بھگدڑ میں 14 حاجی جاں بحق ہوئے جبکہ 2001 میں 35 حجاج بھگدڑ مچنے سے جاں بحق ہوئے تھے۔
1998 میں جمرات کے پل پر رمی کے دوران بھگدڑ مچ گئی تھی اور 118 حاجیوں کچل کر جان سے گئے تھے جبکہ 180 زخمی ہوئے تھے.
1997 میں منٰی کے میدان میں حاجیوں کے خیموں میں آگ بھڑک اٹھی تھی جس سے 347 حجاج جاں بحق اور 1500 زخمی ہوئے۔
1994 میں شیطان کو کنکریاں مارنے کے دوران منیٰ میں بھگدڑ سے 270 حجاج جاں بحق ہوئے تھے۔
1990 میں سے بدترین واقعہ پیش آیا تھا جب جمرات کی رمی کے دوران پل پر 1426 حجاج بحق ہوئے تھے، جاں بحق ہونے والے اکثر حجاج کا تعلق انڈونیشیا ، ملائیشیاء اور پاکستان سے تھا.
1975 میں حاجیوں کے خیمے میں ایک گیس سیلنڈر پھٹ گیا تھا جس سے آتش زدگی کے باعث 200 افراد جاں بحق ہوئے تھے.