لکھنؤ۔ڈالی گنج پل سے لیکر بدھا پارک تک کی سڑک پر روزانہ جام لگنے کی وجہ سے لوگ پریشان ہو چکے ہیں۔ یہاں ریلوے لائن کے پل کے نیچے صبح سے شام تک زبردست جام لگا رہتا ہے جس کی وجہ سے ادھر سے گزرنے والے لوگ گھنٹوں پریشان رہتے ہیں حالانکہ محکمہ ٹریفک کے پولیس اہلکار ضرور تعینات کئے گئے ہیں تاکہ لوگوں کو پریشانیوں کا سامنا نہ کرنا پڑے اور ٹریفک نظام درہم برہم نہ ہو اس کے باوجود وہ اس پر ذرا برابر توجہ دینے کے بجائے گاڑیوں کی چیکنگ اور وصولی میںہی مصروف رہتے ہیں جن کی لاپروائی کا خمیازہ لوگوں کو بھگتنا پڑتا ہے۔ سب سے زیادہ اسکول و کالج کے طلباء پریشان ہوتے ہیں۔اس سلسلہ میں ہماری ٹیم نے عوام سے گفتگو کی تو ان میں سخت ناراضگی پائی گئی۔
سبطین زیدی کہتے ہیں کہ اگر اس سڑک پر اوور برج بن جائے تو جام کی پریشانی ختم ہو جائے۔ صبح سے شام تک یہاں جام لگا رہتا ہے جس کے سبب دفتر پہنچنے میں تاخیر ہو جاتی ہے۔ محکمہ ٹریفک کے اہلکار اپنا فریضہ نہیں ادا کرتے۔
سعید نے کہا کہ اس سڑک پر بس، ٹیمپو اور ٹیکسی والوں کی وجہ سے جام لگتا ہے۔ یہ سواری لینے کے چکر میں بیچ سڑک پر کھڑے ہوجاتے ہیں دوسری طرف محکمہ ٹریفک کے اہلکار ان کو ہٹانے کے بجائے وصولی میں مصروف ہو جاتے ہیں۔
جان کا کہنا ہے کہ اگر محکمہ ٹریفک کے پولیس اہلکار چاہ لیں تو شہرمیں کہیں بھی جام نہ لگے ان کو اسی لئے تعینات ہی کیاجاتا ہے کہ ٹریفک نظام میں کسی قسم کی پریشانی نہ آئے مگر یہ لوگ وصولی میں مصروف رہتے ہیں۔
منو کہتے ہیں کہ اس سڑک سے روز ہزاروں لوگ گزرتے ہیں ،اس پر گاڑیوں کا لوڈ بہت زیادہ ہے اس کے باوجود سڑک کی توسیع نہیں کی جا رہی ہے۔ کچھ دن قبل توسیع کاکام شروع ہوا تھا جس کو دیکھ کر لگاتھا کہ جام سے نجات مل جائے گی لیکن وہ کام رک گیا اور جام کی صورتحال پھر اسی طرح ہے۔
حیدر نے کہا کہ اسی سڑک سے ہوتے ہوئے لوگ میڈیکل کالج اور ٹراما سینٹر پہنچتے ہیں۔ یہاں جام کی وجہ سے مریضوں کو میڈیکل کالج اور ایمرجنسی تک پہنچنا بہت مشکل ہوتا ہے۔ کبھی کبھی ایمبولنس گھنٹوں جام میں پھنسی رہتی ہے جس سے مریض کی جان کو خطرہ رہتا ہے۔
چھوٹو بتاتے ہیں کہ پل کے نیچے کی خراب سڑک جام کیلئے کافی حد تک ذمہ دار ہے یہاں کبھی بھی ٹھیک حالت میں سڑک نہیں دکھائی دیتی۔ دوسری طرف محکمہ ٹریفک کے پولیس اہلکار جام نہیں ختم کراتے بلکہ وہ سڑک کے کنارے کھڑے ہوکر یا تو چیکنگ یا وصولی کرتے ہیں یا پھر آرام کرتے دکھائی دیتے ہیں۔ وہ کہتے ہیں کہ سڑک کی حالت بیحد خراب ہے جس کا خمیازہ لوگوں کو جام میں پھنس کر بھگتنا پڑتا ہے۔