کالاموتیا کی بیماری کافی خطرناک ہونے کے سبب کالاپانی کے نام سے منسوب کی جاتی ہے اس نام سے پکارنے کی وجہ برمامیںکالے پانی کے نام سے موجود ایک جیل تھی جس کے متعلق کہاجاتاتھا کہ جو شخص ایک بار اس جیل میں چلاجاتاپھر اس کا وہاں سے نکلنا محال ہوتاکالاموتیا سے متعلق یہ بھی کہا جاتاہے کہ جوبینائی اس کی وجہ سے کم ہوتی ہے یا چلی جاتی ہے پھر لوٹ کر نہیں آتی بہت سے ممالک میں نابینا پن کی بڑی وجہ اسی بیماری کو ماناجاتاہے کالا موتیا کو سبز موتیا بند کے نام سے بھی پکاراجاتاہے کیونکہ اس میں موتیا بند کی رنگت سبزی مائل ہوتی ہے اورکرہ چشم میں رطوبت معمول سے زیادہ عام طورپر اس مرض کے باعث نابینا پن کی شرح پانچ فیصد تک ہے ۔
کالاموتیا میں مریض کی نظر بتدریج کمزور ہونا شروع ہوتی ہے اورپھر اچانک ہی مکمل طورپر چلی جاتی ہے جس سے وہ نابینا ہوجاتاہے یادرہے کہ مرض پہلے آنکھ کے پردے کو اطراف سے ختم کرتاہے اورپھر مرکز سے جب کہ سفید موتیا میںمتاثرہ افراد کی آنکھ کا عدسہ سفیدی مائل دھندلاہوجاتاہے جس سے مریض کو صاف طورپر دکھائی نہیں دیتا یادرہے کہ روشنی آنکھ کے شفاف عدسے سے گزرکر اندرونی حصے تک پہنچتی ہے جو رنگ دار حصے کے پیچھے ہوتاہے موتیا بند یاسفید موتیا اترنے کے بعد آنکھ میں روشنی داخل ہونے کے راستے ختم ہوجاتے ہیں اورجب ساراعدسہ موتیا بندسے بھرجاتاہے تو آنکھ میں روشنی بالکل داخل نہیں ہوپاتی ،جس کی وجہ سے مریض مکمل طورپر نابینا ہوجاتاہے یہ وہ خطرناک بیماری ہے کہ اگر کسی جگہ ایک سوافراد نابینا ہیں توان میں سے تقریباً ۶۵ فیصد سفید موتیا کے سبب ہی نابینا پن کا شکار ہوتے ہیں خاص طورپر اس بیماری کے سبب ہونے والانابینا پن ایشیاءاورافریقہ میںبہت عام ہے اس مرض کی بنیادی وجوہ میں تعلیم کی کمی وسائل کی عدم دستیابی اورلوگوں کا صحت کے بنیادی اصولوں کی طرف توجہ نہ دینا شامل ہے ۔سفید موتیا کے متعلق کہاجاتاہے کہ جس طرح پچاس سال کی عمر کے بعد بالوں میں سفیدی آنے لگتی ہے اسی طرح موتیا بننے کا عمل بھی شروع ہوجاتاہے ۔سفید موتیا کے برعکس کالا موتیا زیادہ خطرناک ہے ۔ عموماً اس کا علاج مشکل ہوتاہے وجہ یہ ہے کہ ابتدائی مراحل میں اس کی تشخیص نہیں ہوپاتی ۔
کالاموتیا کی علامات مریض کی آنکھوں کے آگے اندھیراچھانے لگتاہے بینائی میں روز بروز کمی واقع ہونے لگتی ہے کئی مریضوں کی آنکھوں میں خفیف دردرہنے لگتاہے آنکھوں میں جالامحسوس ہوتاہے بلڈ پریشرمعمول سے بڑھ جاتاہے روشنی کی طرف دیکھنے سے اس کے گرد ہالہ سامحسوس ہوتاہے سرمیں عموماً درد رہتاہے آنکھوں میں ہلکا ہلکا درد ہوتاہے جو آہستہ آہستہ شدت اختیار کرلیتاہے پپوٹوں پر سوجن آجاتی ہے آنکھوں سے پانی بہتاہے پتلی پھیل جاتی ہے اورقرنئے دھندلے پن کے شکار ہوجاتے ہیں اگر کرہ چشم میںرطوبت کی پیدائش اورجذب میںمناسبت نہ رہے تو یہ مرض پیدا ہوتاہے اس کے علاوہ ناسوریاقرنئے کے سوراخ کے سبب بھی اس مرض کے لاحق ہونے کا خدشہ رہتاہے ۔سفید موتیا سے متاثرہ افراد کا اگر بروقت علاج نہ کیا جائے تو کالا موتیا لاحق ہوجاتاہے چونکہ یہ موروثی بیماری ہے اس لئے خاندان میںکسی ایک فرد کو ہوتو دیگر بھی اس کا شکار ہوسکتے ہیں ایک تحقیقی مطالعے سے پتہ چلاہے کہ کمپیوٹر اسکرین پر زیادہ دیر تک نظریں جمائے رکھنے کی عادت ،سبز موتئے کا خطرہ نمایاں طور پربڑھادیتی ہے ۔
خصوصاً ایسے افراد کیلئے جن کی قریب کی نگاہ خراب ہو اس تحقیق کے مطابق ایسے افراد جو عینک لگاتے ہوں اورانہیں کمپیوٹر پر زیادہ دیر تک کام کرنا پڑے ان میں سے ۸۲ فیصد میں سبز موتیا کے شکار ہونے کا خدشہ زیادہ ہوتاہے اس تحقیق میں اصل توجہ ان لوگوں کی طرف دی گئی جو قریب یادور کی نظر میں کمزورکے مریض تھے لیکن یہ بھی مشاہدہ کیاگیا کہ جن افراد کی بینائی معمول کے مطابق تھی وہ بھی کمپیوٹر کے زیادہ استعمال سے متاثر ہوئے ۔