لکھنو: بی ایس پی کی قومی صدر مایاوتی نے سماج وادی دور حکومت میں اگست ۲۰۱۳ءمیں ہوئے مظفر نگر کے فرقہ وارانہ فسادات جس میں کئی جانیں ضائع ہوئی تھیں اس سے متعلق جسٹس سبکدوش وشنو سہائے کمیشن کی رپورٹ کو فوری عام کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ انصاف اور قانون کے راج کی ہر جگہ اور ہر سطح پر ہمیشہ یہ مطالبہ کرتی رہتی ہے کہ قصورواروں کو وقت پر سخت سے سخت سزا دی جائے۔ آج یہاں جاری ایک بیان میں مایاوتی نے کہا کہ ویسے تو سماج وادی پارٹی کی سبھی حکومتوں کے دوران اترپردیش میں فرقہ وارانہ فسادات ہوتے رہے ہیں اور لوگوں کا جانی اور مالی نقصان ہوتا رہا ہے لیکن مظفرنگر تشدد جو کہ بعد میں مغربی اترپردیش کے دیگر اضلاع شاملی، میرٹھ اور سہارنپور وغیرہ تک میں پھیل گیا تھا، میں سماج وادی حکومت کی لاپروائی کے ساتھ ساتھ بی جے پی سے اس کی ساز باز کے سبب سنگین رخ اختیار کر کے طویل عرصہ تک لوگوں کو پریشان کرتا رہا تھا جس کے سبب بڑے پیمانے پر مسلم سماج کے لوگوں نے نقل مکانی کی تھی اور جو آج تک لوٹ کر نہیں آئے ہیں ۔ اتنا ہی نہیں بلکہ سرکاری زمین پر پناہ لینے والے ہزاروں لوگوں پر سماج وادی حکومت نے بلڈوزر تک چلواکر انہیں بے گھر اور بے سہارا چھوڑ دیا تھا۔
خبروں کے مطابق جسٹس سہائے کمیشن نے طویل عرصہ لیکر ۷۷۵ صفحات والی اپنی رپورٹ حکومت کو کل سونپ دی ہے۔ جس پر بی ایس پی کا رد عمل اس رپورٹ کے عام ہونے کے بعد ہی دیا جا سکتا ہے لیکن متاثر کنبوں کو کتنا انصاف اور قصورواروں کو کتنی سزا مل پائے گی یہ حکومت کی منشاءپر منحصر کرتا ہے اور اس حکومت کی اس معاملہ میں اب تک کی کارگزاریوں کو دیکھ کر یہ مشکل لگ رہا ہے کہ قصورواروں کو سزا مل پائے گی بلکہ صرف لیپا پوتی کرکے معاملہ کو سردخانہ میںڈال دینے کی کوشش کی جائے گی جیسا کہ اس حکومت کے معاملہ میں اب تک ہوتا آرہا ہے لیکن خاص کر مظفر نگر فساد کے معاملہ میں ریاست ہی نہیں بلکہ پورے ملک میں دیکھا کہ اترپردیش کی ایس پی حکومت کس طرح بی جے پی کے فسادیوں کے تئیں نرم رخ اپنائے گی اور مجرمین کے خلاف قومی سلامتی قانون تک کی تعمیل سنجیدگی کے ساتھ نہیں کراپائی تھی جس کے سبب خاص ملزمین جیل سے رہا ہو گئے تھے اور ان میں سے کئی بڑے سرکاری عہدوں پر اب فائز ہو چکے ہیں ایسے میں سماج وادی اور بی جے پی حکومتوں سے ملزمین کو سزا دلائے جانے کی امید لوگ کیسے کر سکتے ہیں۔