لکھنو: ڈاکٹروں کی لاپروائی نے ایک مرتبہ پھرنوزائد بچی کی جان لے لی۔ لوہیا اسپتال میں زچگی کے بعد خاتون ڈاکٹر نے نوائد کو مردہ قرار دے دیا۔ کنبہ والے جب بچی کی لاش کودیکھ کر دفن کرنے پہنچے تو اس کے جسم میں حرکت ہوئی جسے دیکھ کر کنبہ والوں کے ہوش اُڑ گئے۔ کنبے والے بچی کو واپس اسپتال لائے جہاں ڈاکٹروں نے اسے بھرتی کرنے سے انکار کر دیا۔ ہنگامہ کے بعد جب بچی کو بھرتی کیا گیا تو شام کو وینٹی لیٹر پر اس کی موت ہو گئی۔ امیٹھی باشندہ شیو بھوشن پاٹھک نے رام منوہر لوہیا اسپتال میںاپنی حاملہ بیوی وندنا پاٹھک کو داخل کرایا۔
ڈاکٹروں کے مطابق وندنا کو گزشتہ کچھ دنوں سے بلیڈنگ ہو رہی تھی جس کے سبب اس کی حالت سنگین ہو گئی تھی۔ گزشتہ دو شنبہ کواسے رام منوہر لوہیا اسپتال میں داخل کرایا گیا تھا۔ خاتون وارڈ کی ایمرجنسی کے بیڈ نمبر ۲۳ پر بھرتی وندنا کو جمعرات کی علی الصبح درد ہوا جس کے بعد اس نے نوائد کو جنم دیا۔ بچی کا وزن ۵۰۰ گرام بتاےا گیا۔ بچی جسم سے کافی کمزور تھی اور اس کے جسم میں کوئی حرکت بھی نہیں ہو رہی تھی اس پر ڈیوٹی پر تعینات ڈاکٹر سندیپا شریواستو نے بچی کو مردہ قرار دے دیا۔ اس دوران انہوں نے کسی دیگر بچوں کے ماہر ڈاکٹر سے صلاح بھی نہیں لی۔ کنبہ والے بچی کی آخری رسوم کیلئے اسے دفنانے کیلئے لے گئے۔ اس دوران کنبہ والوں نے اس کے جسم پر پانی ڈالا تواس کے جسم میں حرکت ہوئی۔ یہ دیکھ کرکنبہ والے حیران رہ گئے۔ کنبہ والے فوراً بچی کو لیکر واپس لوہیا اسپتال میں پہنچے جہاں ڈاکٹروں نے اسے بھرتی کرنے سے انکار کر دیا۔ کنبہ والوں نے کافی منت کی لیکن ڈاکٹر نہیں مانے۔ اس پر کنبہ والوں نے اسپتال احاطہ میںہنگامہ شروع کر دیا۔ کافی ہنگامہ کے بعد بچی کو این آئی سی یو میں بھرتی کیا گیا جہاں علاج کے دوران شام کو بچی کی موت ہو گئی۔ وہیں ذرائع کے مطابق ڈاکٹروں نے اپنے ملوث ہونے کو چھپانے کیلئے مریض سے کاغذ بھی واپس لے لئے۔ وہیں لوہیا اسپتال کے سی ایم ایس ڈاکٹر آر سی اگروال نے اس معاملہ کو سنجیدگی سے لیتے ہوئے کہاکہ معاملہ کی جانچ کیلئے تین رکنی جانچ کمیٹی تشکیل کر دی گئی ہے۔ اس کمیٹی میں سی ایم ایس ڈاکٹر آر سی اگروال، چیف میڈیکل سپرنٹنڈنٹ ڈاکٹر للی سنگھ اور طبی سپرنٹنڈنٹ ڈاکٹر سریتا شامل ہیں۔ یہ کمیٹی تین دن میں جانچ کر کے اپنی رپورٹ اسپتال انتظامیہ کو سونپے گی جس کی بنیاد پر قصورواروںکے خلاف کارروائی کی جائے گی۔