متاثر نے ایس ایس پی کو خط لکھ کر کیا انصاف کا مطالبہ
لکھنو: سروجنی نگر میں گزشتہ ماہ اگست میں باپ بیٹے کا گولی مار کر قتل کر دیا گیا تھا جس میں پانچ افراد نامزد کئے گئے تھے پولیس نے چار لوگوں کو تر گرفتار کر کے جیل بھیج دیا تھا لیکن اس معاملہ کا سرغنہ شیرا سنگھ ابھی بھی شہ زوری سے باہر ہی ٹہل رہا ہے اور پولیس اس تک پہنچنے سے گریز کر رہی ہے۔ متاثر نے الزام لگاتے ہوئے کہاکہ مقامی پولیس کا تحفظ ملزم شیرا سنگھ کو حاصل ہے۔ انہوں نے اس معاملہ میں ایس ایس پی کو لکھے گئے خط میں کہا ہے کہ فرار ملزم شیرا سنگھ کی گولی کا شکار ہوکر بچے سندیپ یادو کی جان خطرہ میں ہے کیونکہ شیرا باہر ہے اور پولیس اسے گرفتار کرنے میں ناکام ثابت ہو رہی ہے یا پھر مقامی پولیس سے شیرا کی ساز باز ہوچکی ہے جس کی وجہ سے پولیس اس پر ہاتھ ڈالنے سے کترا رہی ہے۔
متاثر کا مطالبہ ہے کہ اس کی گرفتاری کے ساتھ ہی اس معاملہ کی تفتیش دیگر کسی تھانہ کی پولیس سے کرائی جائے۔ بجنور فائرنگ معاملہ میں سرونی نگر پولسی کے سامنے ونود یادو باشندہ شرون نگر تھانہ سروجنی نگرمیں معاملہ درج کراتے ہوئے بتاےا تھا کہ کشن چندر یادو ان کے بھتیجے دلیپ یادو اور سندیپ یادو پر مسلح کندن یادو باشندہ انوپ کھیڑا شیرا سنگھ باشندہ گڑھی چنوٹی، پپو یادو باشندہ کملا پور، گیانیندر کملاپور تراہا اور سنجے یادو برہانا کھیڑا نے گولی مار کر ان کے بھائی اور بھتیجے کا قتل کردیا تھا جس میں گولی کا شکار ہوئے سندیپ یادو کو ڈاکٹروں نے بچا لیا تھا۔اس معاملہ میں مقامی پولیس نے قتل کے ملزم کندن یادو، گپو یادو، گیانیندر یاد وکو تو گرفتار کرلیا ہے لیکن شیرا سنگھ اب تک فرار ہے۔ متاثر کا الزام ہے کہ تقریباً کئی تھانوں میں شیرا سنگھ کے خلاف چھیالیس مقدمے درج ہیں۔ ظاہر ہے کہ وہ شاطر مجرم ہے۔ فرار ملزم متاثر کو مقدمہ واپس لینے کیلئے دباو¿ بنا رہا ہے اگر اسے فوری گرفتار نہ کیا گیا تو وہ متاثر کے ساتھ کوئی واردات انجام دے سکتا ہے۔