سوئٹزرلینڈ کے پروسیکیوٹرز نے فٹ بال کی عالمی تنظیم فیفا کے صدر سیپ بلیٹر کے خلاف مجرمانہ تفتیش کا آغاز کیا ہے۔
بی بی سی کو حاصل ہونے والی معلومات کے مطابق اٹارنی جنرل کے دفتر نے کہا ہے کہ انھوں نے سیپ بلیٹر کے خلاف مجرمانہ الزامات پر کارروائی کا آغاز کیا ہے۔
یہ کارروائی مجرمانہ بد انتظامی کے شبہے پر کی جا رہی ہے۔
فیفا نے کہا ہے کہ وہ سوئس اٹارنی جنرل سے تعاون کر رہا ہے۔
سوئس اٹارنی جنرل کے دفاتر کے مطابق تحقیقات کا دائرہ ٹی وی کے حقوق کا ایک معاہدہ ہے جو سیپ بلیٹر نے کریبیائی فٹ بال کے سربراہ جیک وارنر کے ساتھ 2005 میں کیا تھا۔
بیان کے مطابق سیپ بلیٹر پر اس بات کا بھی شک ہے کہ انھوں نے 2011 میں یو ای ایف اے کے صدر مائیکل پلیٹینی کو ایک ’قوائد سے ہٹ کر رقم‘ دی تھی۔
سیپ بلیٹر کے وکیل رچرڈ کولن نے کہا ہے کہ ’مسٹر بلیٹر تعاون کر رہے ہیں اور ہم پر امید ہیں کہ جب سوئس حکام کو دستاویز اور ثبوت دیکھنے کا موقع ملے گا تو ان کو پتہ چل جائے گا معاہدے کو مناسب طریقے سے تیار کیا گیا تھا اور اس پر فیفا کے مناسب سٹاف نے مذاکرات کیے تھے، جو کہ عام طور پر اس طرح کے معاہدوں کے ذمہ دار ہوتے ہیں، اور یقیناً کوئی بد انتظامی نہیں ہوئی تھی۔‘
79 سالہ بلیٹر نے 1998 سے فیفا کے انتظامات سنبھالے ہوئے ہیں اور ہمیشہ ہی کسی بھی قسم کے ناجائز عمل سے انکار کرتے ہیں۔
مئی میں امریکی حکام کی طرف سے لگائے گئے کرپشن کے الزامات پر زیورخ میں فیفا کے پانچ اہلکار گرفتار کیے گئے تھے۔
سیپ بلیٹر نے 29 مئی کو پانچویں مرتبہ فیفا کا صدارتی انتخاب جیتا تھا لیکن بعد میں کرپشن کے دعوؤں کی وجہ سے 2 جون کو اپنا عہدہ چھوڑنے کا اعلان کیا تھا۔
وہ 26 فروری کو فیفا کی کانگریس میں اپنے عہدے سے علیحدہ ہونے والے تھے۔
اس سے پہلے فیفا کے ہیڈ کوارٹر میں ایک پریس کانفرنس ملتوی کر دی گئی تھی۔
رواں ماہ ہی سوئس حکام نے یوراگوئے سے تعلق رکھنے والے فیفا کے عہدےدار ایوخینیو فیگریدو کو رشوت لینے کے الزام میں امریکہ کے حوالے کرنے کی منظوری دی تھی۔