علیحدگی پسند جماعتوں نے انتخابات کو سپین سے آزادی کے لیے ریفرینڈم قرار دیا تھا
سپین کے علاقے کاتالونیہ میں علیحدگی پسند جماعتوں نے علاقائی انتخابات میں واضح برتری حاصل کر لی ہے۔
90 فیصد سے زائد ووٹوں کی گنتی کا عمل مکمل ہوچکا ہے اور اب تک موصول ہونے والے نتائج کے مطابق علیحدگی پسند اتحاد اور ایک چھوٹی جماعت نے علاقائی پارلیمان کی کل 135 نشستوں میں سے 72 نشستوں میں کامیابی حاصل کی ہے۔
اس سے قبل ان جماعتوں کا کہنا تھا کہ انتخابات میں اکثریت حاصل ہونے کے بعد وہ 18 ماہ میں سپین نے یک طرفہ طور پر آزادی حاصل کرسکتے ہیں۔
دوسری جانب میڈرڈ میں سپین کی مرکزی حکومت نے ایسے کسی بھی عمل کو روکنے کے لیے عدالت سے رجوع کرنے کا اعلان کیا ہے۔
94 فیصد ووٹوں کی گنتی کے بعد حاصل ہونے والے نتائج کے مطابق ’جنتس پر سی‘ یعنی ’ہاں کے لیے متحد‘ نے 62 نشستیں جیتی ہیں جبکہ توقع ہے بائیں بازو کی علیحدگی پسند جماعت سی یو پی دس نشستیں حاصل کر لے گی۔
اتوار کی شب کاتالونیہ کے علاقائی صدر ارتس ماس نے اپنے حامیوں سے کہا کہ ’ہم جیت چکے ہیں۔‘
فتح کے جشن کی ایک ریلی کے بعد علیحدگی پسند رہنماؤں نے بی بی سی کو بتایا کہ وہ اب ایک آزاد کاتالونیہ ریاست کے قیام کی جانب بڑھ سکتے ہیں۔
تاہم وہاں بی بی سی نامہ نگار کا کہنا ہے کہ یہ ایک متنازع راستہ ہے اور تاحال کچھ واضح نہیں ہے۔
حالیہ انتخابات میں 50 لاکھ سے زائد افراد کو حق رائے دہی حاصل تھا
علیحدگی پسند جماعتوں نے انتخابات کو سپین سے آزادی کے لیے ریفرینڈم قرار دیا تھا۔
حالیہ انتخابات میں 50 لاکھ سے زائد افراد کو حق رائے دہی حاصل تھا۔
سپین کی حکومت نے کاتالونیہ کے علیحدہ ہونے کے منصوبے کو ’بے معنی‘ قرار دیا ہے۔
وزیراعظم ماریانو راجوائے کا ماننا ہے کہ کاتالونیا کا علیحدہ ہونے کا اثر پورے سپین پر ہوگا، اس کے لیے جمہوری راستہ اختیار کرتے ہوئے کاتالونیہ کے مستقبل کے فیصلے کے لیے ریفرینڈم میں پورے ملک کو ووٹ کا حق حاصل ہونا چاہیے۔