لکھنو: مرکزی حکومت کی پالیسیوںکے سبب کھیتی نقصان کا سودا ہو گئی ۔ چھوٹے کاشتکار کھیتی چھوڑ کر شہروں کی جانب جا کر مزدور بن رہے ہیں۔ یہ باتیں اتوار کو بے زمین کسان جدو جہد کمیٹی کے صدر شیو کما ر سنگھ نے کہی۔ یہ موقع تھا اتوار کو گنگا پرساد ہال میں کمیٹی کے آٹھویں ریاستی اجلاس کا انہوںنے کہا کہ ملک میں ۵۶ فیصداور ریاست میں ۴۶ فیصد لوگ بے زمین ہیں۔ وہیں ۵۶ فیصد لوگ خط افلاس سے نیچے زندگی بسر کر رہے ہیں۔ کسان اجلاس کے ناظم ایس کے پنجم نے کہاکہ کسانوں کی ایکتا توڑنے کےلئے ملک میں مذہب ذات کے نام پر عوام کو تقسیم کرنے کی ساز ش کی جا رہی ہے۔ وہیں دوسری جانب ایف ڈی آئی حصول آراضی جیسے سیاہ قانون لائے جا رہے ہیں۔
جس کا مقصد ملک کے عوام سے زمین چھین کر سرمایہ داروںکے حوالے کرکے انہیں بے حصاب منافع دلانا ہے۔ اشوک کمار نے کہاکہ ریاست کی سماج وادی حکومت پوری طرح سے کسان مخالف ہے۔
انہوں نے گنا کسانوں کی بقایہ رقم سود سمیت ادا کرنے اور کسانوں کے قرضے معاف کئے جانے کا مطالبہ کیا۔ مارکسی لیڈ ر سی بی سنگھ نے کہاکہ ایک جانب سرمایہ داروں کا کروڑوں روپئے کا ٹیکس معاف کر کے انہیں پیکج دیا جا رہا ہے۔ تودوسری جانب کھاد ، بیج ، تیل وغیرہ کی قیمتوں میں اضافہ کر کے کسانوںکی زندگی میں محرومی میں اضافہ کیاجا رہا ہے۔ انہوں نے کہاکہ موجودہ بدعنوان بندوبست کے خلاف تحریک چلانے پر مجبور کرنا ہے۔ آخر میں گیارہ رکنی ریاستی کمیٹی تشکیل کی گئی ۔ جس میں صدر شیو کمار سنگھ ، نائب صدر رام کشور ، سکریٹری ٹھاکر دین نامز دکئے گئے۔