سری نگر: جموں وکشمیر میں عیدالاضحی کے موقعہ پر ہر طرح کی انٹرنیٹ خدمات 77 گھنٹے تک معطل رکھنے کے بعد پیر کے روز صبح دس بجے بحال کردی گئیں۔ انٹرنیٹ خدمات کو معطل رکھنے کا قدم عیدالاضحی کے موقعہ پر بڑے جانوروں خاص طور پر گائے کے ذبیحے کے عمل کا ویڈیو بنانے اور اس کو انٹرنیٹ پر عام کرنے ، احتجاجی مظاہروں سے متعلق خبروں اور ویڈیوز کو انٹرنیٹ پر عام کرنے اور کسی بھی طرح کے احتجاجی پروگرام کی تشہیر کو روکنے کیلئے اٹھایا گیا تھا۔ قابل ذکر ہے کہ وادی کشمیر میں عیدالاضحی ایک ایسے وقت میں منائی گئی جب ریاستی ہائی کورٹ نے حال ہی میں اس مسلم اکثریتی ریاست میں بڑے جانوروں کے ذبیحے پر پابندی عائد کردی ہے ۔ تاہم حریت کانفرنس (گ) کے چیرمین سید علی گیلانی نے جموں وکشمیر کے مسلمانوں کو عیدالاضحی کے موقع پر جانوروں کے ذبیحہ کے عمل کا ویڈیو بنانے اور اس کو انٹرنیٹ پر عام کرنے سے پرہیز کرنے کی تلقین کرتے ہوئے کہا تھا کہ پیغمبر حضرت محمد (ص) نے ایک جانور کو دوسرے جانور کے سامنے ذبیحہ کرنے سے منع فرمایا ہے اور جانوروں کے حقوق کا خیال رکھنے کی بھی تاکید ہے ۔ انہوں نے کہا تھا کہ مسلمان ہر صورت میں گائے کی قربانی کریں، البتہ اس سے خدا کی خوشنودی حاصل کرنے کا ذریعہ بنانے کی کوشش کریں، نہ کہ اشتعال انگیزی کا ذریعہ بنائیں۔ جاری۔ یو این آئی ظ ح بٹ۔ ج ا۔ ظ ا۔1530
انٹرنیٹ خدمات کی معطلی کے باعث صارفین خاص طور پر طلبائ، سیاحوں ، پیشہ ور افراد اورتاجروں کو زبردست مشکلات کا سامنا کرنا پڑاجبکہ انٹر نیٹ خدمات کی معطلی کے دوران تقریباً تمام انٹرنیٹ صارفین کا غصہ ساتویں آسمان پر رہا۔ بیشتر صارفین نے حکومتی اقدام کو ناقابل برداشت قرار دیتے ہوئے کہا کہ انٹرنیٹ خدمات کو اُس وقت معطل رکھا گیا جب عیدالاضحی کی مبارکبادی کے پیغامات دوست احباب، عزیز و اقارب تک بھیجنے اور اُن کا حال واحوال جاننے کیلئے اس کی سخت ضرورت تھی ، لیکن حکومت نے انٹرنیٹ سروس معطل کرکے لوگوں کو بابا آدم کے زمانے میں دھکیل دیا۔ اگرچہ وادی کشمیر کے انسپکٹر جنرل آف پولیس ایس ایم جے گیلانی کی جانب سے تمام انٹرنیٹ سروس پرووائڈرس کو لکھے گئے ایک خط جو سماجی رابطے کی ویب سائٹوں پر جمعرات کی شام کو ہی وائرل ہوگیا تھا، کے مطابق تمام طرح کی انٹرنیٹ خدمات کو صرف 41 گھنٹوں تک معطل رکھا جانا تھا لیکن بعدازاں اس میں مزید 36 گھنٹوں کی توسیع کردی گئی وہ بھی باوجود اس کے مظاہرین اور سیکورٹی فورسز کے مابین جھڑپوں کے اکا دکا واقعات کو چھوڑ کر وادی بھر میں صورتحال معمول پر رہی۔ موصولہ رپورٹوں کے مطابق سری نگر کے تاریخی عیدگاہ علاقے اور جنوبی کشمیر کے اننت ناگ میں نماز عیدالاضحی کی ادائیگی کے بعد مظاہرین اور سیکورٹی فورسز کے درمیان پرتشدد جھڑپیں ہوئیں۔ اِن علاقوں میں گذشتہ برس بھی عیدالاضحی کی نماز کی ادائیگی کے بعد جھڑپیں ہوئی تھیں۔