لکھنؤ: مرکزی اسکیم سے پوروانچل کے تقریباً ایک درجن اضلاع کا آبپاشی مسئلہ حل ہو جائے گا۔اس اسکیم سے ۴۰ء۱۴ لاکھ ہیکٹئر زمین کی آبپاشی صلاحیت میں اضافہ ہوگا۔ چیف سکریٹری جاویر عثمانی نے ہدایت دی ہے کہ ’فوری آبپاشی استفادہ اسکیم ‘ کے تحت سرجو نہر پروجیکٹ ناندھ ساگر نہر پروجیکٹ، ارجن ذیلی پروجیکٹ، شاردا نہر پروجیکٹ، وسطی گنگا نہر اور کچنودھا پشتہ پروجیکٹ کے کاموں کو جلد سے جلد پورا کرانے کیلئے مائل اسٹون مقرر کر کے متعینہ معیار کے ساتھ کام کو پائے تکمیل تک پہنچایا جائے۔انہوں نے کہا کہ ان تمام پروجیکٹوں کیلئے باقی ماندہ رقم جاری کی جانی ہے جس کیلئے کوششیں تیز کی جائیں۔انہوں نے کہا کہ ارجن ذیلی پروجیکٹ کاموں کو مکمل کرانے کیلئے جاری ۲۰۰ کروڑ روپئے کا استعمال شفافیت سے کیا جائے۔انہوں نے کہاکہ آبی انتظامی کمیٹیاں تشکیل کر کے تمام قولابوں سے آبپاشی کیلئے پانی کی فراہمی یقینی کرائی جائے۔انہوں نے بندیل کھنڈ پر توجہ مبذول کرتے ہوئے کہا کہ بندیل کھنڈ میں قولابوں کے ذریعہ آبپاشی کیلئے پانی کی فراہمی کی خاطر دس تجاویز ایک ہفتے میں بھیجی جائیں۔ وہ آج یہاں ترقیاتی ایجنڈہ کے سلسلہ میں فوری آبپاشی اسکیم کے تحت مالیاتی پروجیکٹ اور کمانڈ ایریا ڈیولپمنٹ و واٹر مینجمنٹ ورکس کے کاموں کا جائزہ لے رہے تھے۔ پرنسپل سکریٹری برائے آبپاشی دیپک سنگھل نے بتایا کہ سرجو نہر پروجیکٹ سے بہرائچ، گونڈہ، مہاراج گنج، سنت کبیر نگر، شراوستی، بلرامپور، بستی ، گورکھپور ، سدھارتھ نگر اضلاع مستفید ہوں گے۔اس سے ۴۰ء۱۴ ہیکٹئر آراضی کی آبپاشی کا اضافہ ہوگا۔ انہوں نے مزید بتایا کہ اس سال مارچ تک اس پروجیکٹ سے ۳۶ء۹ لاکھ ہیکٹئر آراضی کی آبپاشی میں اضافہ ہوا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ ۱۴-۳۰۱۳ میں ۷۵۰ کروڑ روپئے کے بجٹ کی تجویز ہے اور ابھی تک اس پروجیکٹ کیلئے ۵۰ء۱۳۷ کروڑ روپئے جاری کئے گئے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ ۲۰۱۶ء تک پوری طرح سے اس پروجیکٹ کو نافذ کرنے کا ہدف مقرر ہے۔ جائزہ جلسہ میں پرنسپل سکریٹری برائے منصوبہ بندی سنجیو متل سمیت دیگر اعلیٰ افسران شریک ہوئے۔