فتح پور:خشک سالی کی مار جھیل رہے کسانوں کو جہاں وقت سے بجلی نہیں مل رہی ہے وہیں نہروںمیں پانی بھی نہیںچھوڑا جارہا ہے۔ جس کے سبب کسانوں کی فصلیں تباہ ہو رہی ہیں۔ واضح ہو کہ گزشتہ برس سے کسان خشک سالی کی مار سے پریشان ہے اس کے بعد ژالہ باری سے تباہ ہو گیاہے۔ فصلیں بربادہو گئی ہیں۔ کسان بھکمری کے دہانے پر پہنچ چکے ہیں۔ حکومت کے ذریعہ محکمہ نہر کے افسران کو بار بار ہدایت دی جار ہی ہے۔ لیکن محکمہ کے کانوں پرجوں تک نہیں رینگ رہی ہے۔
نہروں میں پانی نہیں چھوڑا جا رہا ہے۔ اس وقت شدید دھوپ سے فصلیں سوکھ رہی ہیں۔بجلی کا کوئی بھروسہ نہیں ہے۔ علاقے کے دھاتا، نارا، کھرئی، کبرا،گھرواسی پور، رحمت پور ، شیو پوری سمیت دیگر تمام گاوں سے نکلنے والے رجبہوں نے پانی نہیں پہنچ رہا ہے ۔ جس سے نہروں سے دھول اڑ رہی ہے۔نہروں میں پانی نہ آنے سے کسان بوئی گئی فصل کو بچا نہیں پا رہا ہے۔ عوامی نمائندوںکے ذریعہ کسانوںکے مفاد میں کوئی پہل نہیں کی جا رہی ہے۔ پارلیمنٹ اور اسمبلی انتخابات آجاتے ہیں تو پارٹی کے رہنما کسانوں کے وعدے کو پورا کرنے میں دم بھرنے لگتے ہیں۔ ۱۹۴۲ کے بعد سے کئی ارکان پارلیمنٹ ، اسمبلی علاقے سے جیت کرآگئے لیکن کسانوں کے لئے کوئی مثبت قدم حکومت کے ذریعہ نہیں اٹھائے گئے۔جبکہ ہر لیڈر جانتا ہے کہ کسانوں کی آمدنی کاذریعہ اس کی فصل ہے۔ لیکن کوئی دھیان نہیںدے رہا ہے۔ ۷۹۔۱۹۷۸ میںجب چھوٹے لال یادو وزیر آبپاشی تھے تب نہروںمیں ٹیل تک پانی چلتا تھا۔ کسان کھیتوںکی آبپاشی کرتے تھے اور وزیر آبپاشی کی ستائش کرتے تھے۔ لیکن اس کے بعد سے اب تک کسی بھی پارٹی کا کوئی ایسا رہنما نہیں آیاجو کسانوں کو نہروںمیں پانی دے سکا ہوسابق رکن پارلیمنٹ راکیش سچان نے اپنے دورے اقتدار میں نہروں میں پانی تو چھڑوایالیکن یہ پانی بڑی نہروں تک ہی محدود رہا۔ مائنروںمیں پانی کی بوند تک نہیں پہنچی کسان پانی کےلئے ترس رہا ہے۔ اگر خشک سالی اور نہروں کا یہی حال رہا تو کسانوں کی فصلیںتباہ ہونے سے کوئی نہیں بچا سکتا۔