نئی دہلی:سالانہ چار لاکھ روپئے کی آمدنی کر رہے لوگ اور دوسرے اور تیسرے درجے کے شہروں میں رہنے والے ایسے افراد جن کی آمدنی اچھی خاصی ہے لیکن وہ ٹیکسوں کی ادائیگی نہیں کر رہے ہیں، انکم ٹیکس محکمہ کے نشانے پر ہیں محکمے نے اس مالی برس میں ایک کروڑ نئے انکم ٹیکس دہندہ بنانے کی ایک اہم ترین مہم شروع کی ہے۔
مرکزی راست ٹیکس بورڈ (سی بی ڈی ٹی) کا خیال ہے کہ اگر زیادہ سے زیادہ افراد اپنے بقایہ ٹیکسوں کی ادائیگی کریں تو ان لوگوں پر ٹیکس کا بوجھ دھیرے دھیرے گھٹایا جا سکتا ہے جو پہلے سے ٹیکس ادائیگی کر رہے ہیں۔
سی بی ڈی ٹی کی صدر انیتہ کپور نے پی ٹی آئی کے ساتھ ایک خصوصی ملاقات میں کہا کہ ہم چاہتے ہےں کہ کم سے کم وہ لوگ جو ٹیکس کے قابل آمدنی حاصل کر رہے ہیں انہیں رٹرن داخل کرنا شروع کرنا چاہئے کیونکہ بڑی تعداد میں لوگوں کے ذریعہ چھوٹی چھوٹی رقم کے ٹیکس کی ادائیگی کی جائے تو یہ ایک مناسب پہل ہوگی مطالعہ کے بعد ہم نے پایا کہ ایسے افراد جن کی سالانہ آمدنی چار لاکھ روپئے ہے وہ رٹرن داخل نہیں کر رہے ہیں۔ ابھی تک ایسے لوگوں کےلئے ہم الگ رویہ اپنا تے تھے لیکن اب ہم ان لوگوں کے بارے میں گفتگو کر رہے ہیں جو دوسرے اور تیسرے درجوں کے شہروں میں رہتے ہیں اور ان کی آمدنی کم ہے لیکن ٹیکس کے قابل ہیں۔ اس گروپ میں تقریباً ۱۸سے ۲۰ فیصد افراد ہیں سی بی ڈی ٹی سربراہ نے کہا کہ اگر یہ چھوٹے ٹیکس دہندہ بھی ہمارے نظام سے وابستہ ہو جائےں تو حکومت مجموعی طور پر ٹیکسوں میں دھیرے دھیرے کمی کر سکتی ہے اور لوگوں پر ٹیکس کا بوجھ بھی کم ہو جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ ہم فی الحال دھر پکڑ کرنے نہیں جا رہے ہیں اور نہ ہی ہم گھر گھر جا کر سروے کرنے جا رہے ہیں ہم اپنے انسپکٹروکو بھیجنے نہیں جا رہے بلکہ ہم ایک ایسا نظام اپنانے جا رہے ہیں جس میں ٹیکس دہندہ کو پتا چل جائے گا کہ ٹیکس محکمہ اس کے بارے میں جانتا ہے۔