لکھنو:گورنر رام نائک نے آج شہید بھگت سنگھ کے یوم پیدائش کے موقع پر لکھنو یونیورسٹی احاطہ واقع ان کے مجسمہ پر گلپوشی کر کے خراج عقیدت پیش کیا۔ گورنر نے راج گرو اور سکھ دیو کے مجسمہ پر بھی گلپوشی کی۔اس موقع پر پروفیسر یو این دیویدی نائب وائس چانسلر ، پراکٹر ڈاکٹر نشی
پانڈے بھی موجود تھیں۔اس موقع پر بھگت سنگھ کو یاد کرتے ہوئے گونرر نے کہاکہ ۱۹۱۹ء میں جب بھگت سنگھ بارہ برس کے تھے تو جلیا والا باغ سانحہ ہوا جس نے بھگت سنگھ کی زندگی پر گہرا اثر ڈالا۔ ۱۹۲۸ ءمیں سائمن کمیشن کی مخالفت کرنے پر ہوئے لاٹھی چارج میں شدید طور پر زخمی ہونے کے بعد لال لاجپت رائے کی موت ہو گئی۔ بھگت سنگھ نے لالاجی کی موت کا بدلا لینے کی ٹھان لی۔ انہوں نے اپنے ساتھیوںکے ساتھ مل کر سانڈرس کا قتل کر دیا جس سے ملک میں بھگت سنگھ ایک انقلابی کے طور پر مشہور ہو گئے۔
گورنر نے کہا کہ انگریزوں کی پالیسیوں کے خلاف اپنی آواز اٹھانے کیلئے بھگت سنگھ نے اپنے ساتھیوں کے ساتھ مرکزی اسمبلی جو آج پارلیمنٹ ہاو¿س ہے، میں خالی جگہ پر بم پھینک کر اپنی گرفتاری دی۔ سانڈس کے قتل کے الزام میں بھگت سنگھ، راج گرو اور سکھ دیو کو انگریزوں نے پھانسی کی سزا سنائی۔ اپنی آخری خواہش کی شکل میں بھگت سنگھ نے گولی سے مارے جانے کی خواہش ظاہر کی تاکہ انہیں بہادر فوجی کی موت ملے۔ گورنر نے کہا کہ حب الوطنی کے جذبہ سے اپنی جان قربان کرنے والے شہیدوں کے راستے پر چل کر ملک کی ترقی کیلئے کام کرتے رہناچاہئے۔