ڈائریکٹر راج کپور کی ٹیم میں لتا منگیشکر اور شنکر جے کشن کی جوڑی نے فلمی دنیا کو یاد گار نمغے دیے جو آج بھی بہت مقبول ہیں
سنہ 1948 کے ایک عام دن کو ممبئی میں موسیقار انیل وشواس کے یہاں ایک نغمہ ریکارڈ ہو رہا تھا۔ لتا منگیشکر گوپال سنگھ نیپالی کا لکھا ہوا ایک گیت گا رہی تھیں ’ کب آؤ گے بالما، آگ برس برس بدلی بھی بکھر گئی‘۔
یہ گیت فلم ’گجرے‘ کے لیے تھا۔ انیل وشواس اپنی دھن اور لتا جی کی گلوکاری پر اس قدر فدا ہوئے تھے کہ انھوں نے ریکارڈنگ کے اختتام پر اپنی گلوکارہ سے کہا: ’میں چاہتا ہوں کہ راج کپور صاحب میرے ریکارڈنگ سٹوڈیو آکر آپ کا یہ گانا سنیں۔‘
ان دنوں آر کے فلمز کا دفتر مہالکشمی کے پاس ایک معروف بلڈنگ میں کرائے پر تھا۔
اس بات کو کچھ دن گزرگئے۔ لتا منگیشکر نانا چوک کے اپنے گھر میں موجود تھیں جب ایک خوبصورت سا نوجوان ان کےگھر پر ملنے آیا۔ اس نے لتا جی سے کہا: ’آپ کو راج کپور صاحب کے لیے کچھ نغمے گانے ہیں، لہٰذا آپ وقت نکال کر تھوڑی دیر کے لیے آر کے فلمز میں ملنے آ جایےگا۔‘
لتا منگیشکر نے اس سے قبل کولہاپور میں کبھی پرتھوی راج کپور کو دیکھ رکھا تھا۔
جے کشن کو سپاٹ بوائے سمجھا
ان کی شخصیت اور یونانی دیوتاؤں جیسی ان کی خوبصورتی کی قائل وہ اس نوجوان سے مل کر بہت خوش ہوئیں۔ تب تک انھیں اس لڑکے کے بارے میں کوئی بھی معلومات نہیں تھیں، سوائے اس کے کہ وہ راج کپور کا پیغام لے کر آیا تھا۔
لتا منگیشکر نے اپنی بہن مینا سے کہا کہ ’راج کپور نے کسی کو میرے پاس ملنے کے لیے بھیجا تھا۔ ہو سکتا ہے وہ ان کے آفس میں کام کرنے والا کوئی لڑکا ہو ۔۔۔ مگر وہ دیکھنے میں خوبصورت تھا۔ مجھے لگتا ہے کہ آر کے بینر میں کام کرنے والے سبھی لوگ دیکھنے میں اتنے ہی اچھے ہوتے ہیں، جتنا کہ خود کپور خاندان کے لوگ۔‘
لتا منگیشکر کو موسیقار نوشاد نے فلمی دنیا سے متعارف کروایا تھا اور دونوں نے کئی فلموں میں ایک ساتھ کام بھی کیا
مینا منگیشکر کو یہ بتانے کے ایک دو دنوں بعد جب وہ مہالکشمی میں آر کے آفس گئیں تب وہاں پر وہ آدمی موجود تھا جس کا تعارف یہ کہہ کر کیا گیا: ’لتا جی، یہ ہماری ٹیم کی موسیقار جوڑی شنکر جے کشن کے جے کشن ہیں۔‘
اتنا سنتے ہی انھیں بڑی شرمندگی محسوس ہوئی کہ وہ جس قابل ميوزک ڈائریکٹر سے مخاطب تھیں، اس کو انہوں نے آر کے بینر کا کوئی سپاٹ بوائے سمجھ رکھا تھا۔ بعد میں انہیں شنکر سے ملاقات کروائی گئي۔
اس طرح جے کشن کے ساتھ ان کی دوستی کی شروعات ہوئی. … اور صرف جے کشن ہی نہیں بلکہ راج کپور کی اس پوری ٹیم سے جس میں شنکر اور جے کشن جیسے موسیقار تھے۔
حسرت جے پوری اور شیلیندر جیسے نغمہ نگاروں کے علاوہ مکیش موجود تھے۔ خود راج کپور جیسا حساس اداکار اور نرگس جیسی متاثر کن اداکارہ کا ساتھ بھی وہاں روشنی کی جھالر کی مانند جھلملا رہا تھا۔
یہی ٹیم بعد میں ایسے سینکڑوں سنہرے گیتوں کا نذرانہ پیش کر پائی جس میں جے کشن کی سدا بہار دھنوں کی اپنی ایک الگ ہی دنیا بن سکی۔ اسی کے کچھ دنوں بعد 1949 میں تاریخی طور پر کامیاب ہونے جا رہی فلم ’برسات‘ کا پہلا نغمہ تاڑ دیو کے معروف سٹوڈیو میں ریکارڈ ہوا۔
لتا منگیشکرنے 67 برس پہلے وہاں پہلی بار یہ نغمہ گایا
جیا بےقرار ہے، چھائی بہار ہے
آجا مورے بالما تیرا انتظار ہے۔
(لتا منگیشکر پر نوجوان شاعر اور موسیقی کے فیلو يتنيدر مشرا کی کتاب سے یہ اقتباس لیا گیا ہے۔ یہ کتاب جلد ہی نئی دہلی سے شائع ہونے جا رہی ہے۔ لتا منگیشکر کی سالگرہ کے موقع پر اسے پیش کیا گيا ہے۔)