لکھنؤ(نامہ نگار)بخشی کاتالاب میں کل ہوئی دودھ فروش اشوک کمار کی موت کے معاملہ میں پولیس نے پانچ حقیقی بھائیوں کے خلاف رپورٹ درج کر لی ہے۔مہلوک کے اہل خانہ نے آج شام کو گاؤں میں لاش رکھ کر ملزمین کی گرفتاری کیلئے مظاہرہ بھی کیا۔ پولیس نے اس معاملہ میں ایک ملزم کو حراست میں لیتے ہوئے واردات میں استعمال گاڑی بھی برآمد کر لی ہے۔
واضح رہے کہ کل دودھ فروش کو ایک تیز رفتار اسکارپیو نے روند دیا تھا۔ بتایا جاتا ہے کہ نامزد کئے گئے ملزمین نے رنجش کی وجہ سے دودھ فروش کو اسکارپیو گاڑی سے روند ڈالا تھا۔ انسپکٹر بخشی کا تالاب ونود یادو نے بتایاکہ ہردھور پور گاؤں میں رہنے والا ۶۰سالہ کاروباری اشوک کمار کل دودھ فروخت کرکے سائیکل سے گھر لوٹ رہا تھا۔ گاؤں کے پاس ہی ایک تیز رفتار اسکارپیو نے اس کو ٹکر ماردی۔ زخمی حالت میں دودھ فروش کو ٹراما سینٹر لے جاتے وقت اس کی موت ہو گئی۔
اس معاملہ میں اشوک کے اہل خانہ نے کٹرا گاؤں کے پانچ حقیقی بھائیوں نریندر، شیو پرساد، بھانو پرتاپ، ادیے پرتاپ اور اروند پرتاپ پر الزام عائد کیا تھا کہ ان لوگوں نے پرانی رنجش کی وجہ سے جان بوجھ کر اشوک کو اسکارپیو سے ٹکر مار کر موت کے گھاٹ اتاردیا۔ اتوار کی شام کو پوسٹ مارٹم کے بعد اشوک کی لاش رکھ کر دیہی عوام نے مظاہرہ بھی کیا۔ ان کا مطالبہ تھا کہ نامزد ملزمین کی فوراً گرفتاری کی جائے۔ مظاہرہ کی اطلاع ملتے ہی بخشی کا تالاب ، اٹونجہ پولیس، کاکوری تھانہ کی فورس موقع پر پہنچ گئی۔ سی او بخشی کا تالاب نے مظاہرین کو یقین دہانی کرائی کہ جلد ہی ملزمین کو گرفتار کر لیا جائے گا۔ جس کے بعد مظاہرہ ختم ہوا۔ دوسری طرف پولیس نے دیر شام نامزد ملزم بھانو پرتاپ کو گرفتار کر تے ہوئے اسکارپیو گاڑی بھی برآمد کر لی ہے۔ دوران تفتیش پتہ چلا کہ سنیچر کی دوپہر میں مونو سنگھ اور لوکش کاروباری کے بیٹے وملیش کو اس کے گھر بلانے آئے تھے۔ وملیش نے جب ساتھ میں جانے سے منع کیا تو ان لوگوں نے گھر میں گھس کر مارپیٹ کی اور قتل کی بھی دھمکی دی تھی۔ دودھ فروش کے اہل خانہ کا کہنا ہے کہ اسی رنجش میں ملزمین نے اشوک کمار کو ٹکر مار کر موت کی نیند سلا دیا۔
مجلس چہلم منعقد
لکھنؤ۔ کربلا عظیم اللہ خاں واقع تالکٹورہ میں مجلس چہلم کا اہتمام کیا گیا ہے جس سے مولانا مرزایعسوب عباس نے خطاب کیا۔اس موقع پر مرحوم ہاشم حسین ایصال ثواب کیا گیا۔مجلس میں ہریش چندر دھانک، ذوالفقار حسین منے، میثم نقوی ایڈوکیٹ و دیگر افراد موجود رہے۔