نیویارک:وزیر اعظم نریندر مودی نے اقوام متحدھ کی امن بردار فوج کو تعاون دینے کے تئیں ہندستان کے عزم کا اعادہ کرتے ہوئے موجودہ اور نئے آپریشن میں 850 اضافی ہندستانی فوجیوں کو تعینات کرنے اور خواتین کی زیادہ نمائندگی والی پولیس ٹکڑیاں تعینات کرنے کا اعلان کیا۔مسٹر مودی نے امریکی صدر بارک اوبامہ کی میزبانی میں منعقدہ اقوام متحدہ کی امن بردار فوج کی کانفرنس میں کہا کہ محنت و مشقت اور قربانی ہندستان کی روایت رہی ہے اور یہی وجہ ہے کہ اقوام متحدہ کی امن بردار فوج میں ہندستانی جوانوں کی حصہ داری سب سے زیادہ رہی ہے ۔دوسری عالمی جنگ میں ہندستانی فوجیوں کی قربانی کا ذکر کرتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا کہ اس وقت 25 لاکھ ہندستانی فوجیوں نے حصہ لیا تھا، جن میں 24 ہزار شہید ہوگئے اور تقریباً آدھے لاپتہ۔
مسٹر مودی نے امن بردار فوج کو مضبوط بنانے کے تئیں ملک کے عزم کا اعادہ کرتے ہوئے کہا کہ ہندستان موجودہ اور نئے آپریشن میں 850 اضافی فوجی تعینات کریگا۔انہوں نے بتایا کہ ہندستان امن کیلئے جاری آپریشن میں ڈاکٹر ، انجینئر، الیکٹریشن، اطلاعاتی ٹکنالوجی، بجلی اور الیکٹرانکس وغیرہ شعبوں کے پیشہ وروں کو بھی بھیجے گا۔تین اضافی پولیس اکائیاں بھی تعینات کی جائیں گی جن میں بیشتر عورتوں کی نمائندگی ہوگی۔مسٹر مودی امن بردار فوج کی ذمہ داریوں کی بدلتی ہوئی ساخت کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ اب امن بردار فوجیوں کو صرف امن و سلامتی کیلئے ہی نہیں طلب کیا جاتا بلکہ کئی دیگر چیلنجوں سے نمٹنے کیلئے ابھی انکی خدمات کی جاتی ہیں۔مسٹر مودی نے کہا کہ امن بردار فوجیوں کی مانگ آج بڑھ گئی ہے لیکن وسائل کی کمی ہے ۔
مسٹر مودی نے اس دورے میں امریکہ کے صدر بارک اوبامہ ، بنگلہ دیش کی وزیر اعظم شیخ حسینہ ، فرانس کے صدر فرانسوں اولانہ، برطانیہ کے وزیر اعظم ڈیوڈکیمرون ، عبدالفتاح اسیسی ، اقوام متحدہ کے سکریٹری جنرل بان کی مون سمیت کئی عالمی رہنما¶ں سے ملاقات کی اور دو طرفہ رشتوں پر تبادلہ خیال کیا۔ لیکن انہوں نے پاکستان کے وزیر اعظم نواز شریف سے ملاقات نہیں کی۔مسٹر مودی نے اوبامہ کے ساتھ میٹنگ میں دہشت گردی اور ماحولیاتی میں تبدیلی پر تبادلہ خیال کیا۔دہشت گردی پر گفتگو کے دوران پاکستان کا بھی ذکر آیا۔مسٹر اوبامہ نے اس دوران اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں اصلاحات کیلئے ہندستان کی حمایت کی۔مسٹر مودی نے کہا “ امن بردار فوج کے آپریشن میں مشکلات تب آتی ہیں جب فیصلہ سازی کے عمل میں امن بردار فوج بھیجنے والے ملکوں کا کوئی رول نہیں ہوتا۔ مجھے خوشی ہے کہ امن بردار فوج کے آپریشن سے متعلق اعلی سطح کے آزاد پینل نے ان معاملوں کی شناخت کی ہے ۔وزیر اعظم نے ایک بار اس بات کا اعادہ کیا کہ اقوام متحدہ کی امن بردار فوج کی کامیابی صرف فوجیوں کے ہتھیاروں پر نہیں ، بلکہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی اخلاقی ذمہ داریوں پر منحصر کرتی ہے ۔ انہوں نے شہید ہونے والے امن بردار فوجیوں کی یادگار بنانے کی وکالت کرتے ہوئے کہا کہ ہندوستان اس میں ہر ممکن مدد کریگا۔کانفرنس کے آغاز میں مسٹر اوبامہ نے امن بردار فوج کی تجدید کاری کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ رکنی ممالک کو متحد ہوکر اس فوج کو مضبوط بنانے کی کوشش کرنی چاہئے کیونکہ صرف امریکہ ہی دنیا کے تمام مسائل حل نہیں کرسکتا۔اقوام متحدہ کے سکریٹری جنرل بان کی مون نے امن بردار فوج میں زیادہ سے زیادہ خاتون سیکورٹی اہلکاروں کو تعینات کئے جانے پر زور دیا۔