نیویارک: وزیر اعظم نریندر مودی کا ہفتہ بھر کا امریکہ دورہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں اصلاحات کی مہم میں تیزی ، ڈیجیٹل انڈیا پروگرام کو اطلاعاتی ٹکنالوجی کے شعبے کی اہم کمپنیوں کی حمایت اور ماحولیات کے تحفظ میں ملک کے اہم رول کی حصولیابیوں کے ساتھ اختتام پزیر ہوا۔مسٹر مودی کے اس دورے میں دہشت گردی کے خلاف سخت موقف اختیار کیا جانا بھی حصولیابیوں میں شامل رہا۔ہندوستان اور امریکہ نے دہشت گردی کے خلاف مشترکہ بیان جاری کیا جس میں دا¶د ابراہیم کی ڈی کمپنی، جیش محمد اور لشکرطیبہ کو دہشت گرد تنظیم مانا گیا۔ انہوں نے اقوام متحدہ سمیت مختلف اسٹیج سے دہشت گردی کے خلاف آواز بلند کی اور اسکے حامیوں کی صحیح تشریح کئے جانے کی ضرورت پر زور دیا۔
معروف کاروباری بل گیٹس نے بھی وزیر اعظم کے مصروف پروگرام کے بیچ ان سے ملاقات کی۔ وزیر اعظم کچھ دو طرفہ میٹنگوں کے بعد ایئر انڈیا کے طیارے سے وطن روانہ ہوگئے ۔ وہ نئی دہلی کیلئے روانہ ہونے سے قبل فرینک فرٹ میں رکیں گے ۔مسٹر مودی نے اس دوران سیاسی ملاقاتوں سے الگ ملک میں سرمایہ کاری کو راغب کرنے کیلئے امریکہ کے صنعتی حلقوں کے پروگراموں میں بھی شرکت کی۔انہوں نے فارچیون ۔500 کمپنیوں کے چیف ایگزیکیٹو افسر (سی ای او) کی گول میز کانفرنس سے خطاب کیا۔انہوں نے ملک میں کاروبار کا ماحول سازگار بنانے اور اسٹارٹ اپ انقلاب پیدا کرنے کی یقین دہانی کرائی۔امریکی صنعت کاروں نے کاروبار کو سہل بنانے کیلئے کئے جانے والے اقدامات کو سراہا اور کہا کہ ہندستان میں ٹیکس نظام میں اصلاح اور انتظامی رکاوٹوں کو بھی دور کئے جانے کی ضرورت ہے ۔ کئی سی ای او نے اسٹارٹ اپ سیکٹر میں دلچسپی دکھائی اور سرمایا کاری کا اعلان کیا۔
وزیر اعظم نے اس دوران امریکہ کی مغربی ساحلی ریاست کیلی فورنیا کا دو روزہ دورہ کیا جہاں انکا شاندار استقبال کیا گیا۔ انہوں نے ایس پی سنٹر میں ہندستانی برادری کے ذریعہ منعقدہ ایک استقبالیہ پروگرام میں حصہ لیا۔ اس پروگرام میں موجود 18000 افراد سے زائد کی بھیڑ نے لگاتار مودی مودی کا نعرہ لگاکر امریکہ میں بھی وزیراعظم کی مقبولیت کو ثابت کیا۔
مسٹر مودی نے ان سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہند نژاد لوگوں کا امریکہ آنا “برین ڈرین” نہیں “برین ڈیپازٹ” ہے ، جس سے آنے والے وقت میں ملک کو سود سمیت فائدہ ہوگا۔انہوں نے اس اسٹیج سے بھی عالمی دہشت گردی پر سخت حملہ کیا اور اسکی شناخت کو یقینی بنانے کی ضرورت پر زور دیا انہوں نے سلی کان ویلی میں رہ رہے ہندستانیوں کے دیرینہ مطالبے کو تسلیم کرتے ہوئے آئندہ دو دسمبر سے سان فرانسسکو سے راست پرواز شروع کرنے کا اعلان کیا۔
مسٹر مودی نے اس ریاست کے دورے میں سوشل نیٹ ورکنگ سائٹ فیس بک کے سی ای او مارک زکربرگ، آئی ٹی سیکٹر کی کمپنی مائیکرو سافٹ کے سی ای او ستیہ نڈیلا، ایڈوب کے سی ای او شانتنو نارائن ، گوگل کے سی ای او سندر پچائی ، سسکو کے سی ای او جان چیمرس ، کویل کام کے ایگزیکیٹو ڈائریکٹر پال جیکبس سمیت کئی دیگر چوٹی کی کمپنیوں کے اہلکاروں سے ملاقات کی اور انکے ساتھ ڈیجیٹل انڈیا مہم کے منصبوبوں پر تبادلہ خیال کیا۔مسٹر مودی کے ذریعہ ڈیجیٹل انڈیا مہم کیلئے سرمایہ کاری کو راغب کرنے کی کوششوں کو زبردست کامیابی ملی۔ مسٹر جیکبس نے فوری طور پر 15 کروڑ ڈالر کی سرمایہ کاری کا اعلان کیا۔ مائیکرو سافٹ نے بھی 50 ہزار گا¶وں کو تکنیکی طور پر فروغ دینے کا اعلان کیا۔ اسکے علاوہ گوگل نے 500 ریلوے اسٹیشنوں پر وائی فائی کی سہولت فراہم کرنے کا عہد کیا ۔
آئندہ ہفتہ مائیکرو سافٹ میک ان انڈیا اور ڈیجیٹل انڈیا پروگراموں کے تحت ہندستان سنٹرز سے کلا¶ ڈسروس شروع کریگا ۔ اس سے قبل آج مسٹر مودی نے میک ان انڈیا مہم کو مضبوطی فراہم کرنے اور ہندستان کو دو ہزار ارب ڈالر کی معیشت بنانے کی اپیل کی۔
انہوں نے فیس بک ہیڈکوارٹر میں ہوئے پروگرام کے توسط سے کہا کہ 1.25 ارب کی آبادی والا ہندستان دنیا کا سب سے پرکشش بازار ہے اور سرمایہ کاری کیلئے سب سے زیادہ سودمند ہے ۔مسٹر مودی نے گیسوں کے اخراج سے پاک کا ر بنانے والی کمپنی ٹیسلا موٹرس کے ہیڈکوارٹر کا بھی دورہ کیا ۔ انہوں نے یہاں قابل تجدید توانائی اور متبادل وسائل پر توجہ مرکوز کرنے پر زور دیا ۔ انہوں ٹیسلا کے سی ای او ایلا ن مسک سے بھی ملاقات کی ۔ مسٹر مسک نے بیٹری سے چلنے والی کار سے مسٹر مودی کو پلانٹ کا دورہ کرایا۔
وزیر اعظم نے اس دوران ترقی پزیر ممالک کے گروپ جی ۔4 کی کانفرنس میں اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں اصلاحات کی وکالت کرتے ہوئے اسے موجودہ عالمی حالات اور طاقت کے توازن کے مطابق بنائے جانے پر زور دیا۔
جی ۔ 4 نے کہا کہ مستقل رکنیت کیلئے اقوام متحدہ کے ساتھ اس ماہ کے اوائل میں تحریری طور پر کارروائی شروع ہوچکی ہے اور یہ اس سمت میں کافی اہم قدم ہے ۔مسٹر مودی نے امن بردار فوج کی کانفرنس سے خطاب میں ہندستان جیسے ملکوں کو فیصلہ سازی کے عمل میں زیادہ اہمیت دینے کی اپیل کرتے ہوئے کہا کہ اس سے امن کے قیام سے متعلق آپریشن میں مزید فوجی تعینات کرنے کی راہ ہموار ہوگئی۔
یہ وزیر اعظم کا اس دورے میں آخری پروگرام تھا اور اسکے بعد وہ وطن روانہ ہوگئے ۔