ایک ضعیف العمر فلسطینی خاتون کی مدینہ منورہ میں ستر سال کے بعد اپنے بھائی اور اس کے بیوی بچوں سے ملاقات ہوئی ہے جس پر وہ بہت شاداں وفرحاں ہیں۔
فلسطینی خاتون فاطمہ آل حرد نے بتایا ہے کہ ”میں ستر سال قبل اپنے بھائی سے جدا ہوگئی تھی۔میں نے کبھی سوچا بھی نہیں تھا کہ میں دوبارہ اپنے بھائی کو دیکھ سکوں گی۔میں نے ہمیشہ اللہ پر اعتماد کیا اور اپنے دل میں امید کا دامن نہیں چھوڑا۔مجھے یہ قوی امید تھی کہ ایک روز ضرور میں اپنے بھائی سے مل پاؤں گی اور میری اس کی بیوی اور بچوں سے بھی پہلی مرتبہ ملاقات ہوئی ہے”۔
اس خاتون نے اپنے بھائی،بھابی اور بھتیجے،بھتیجیوں سے اپنی اس طرح ملاقات پر بے پایاں خوشی کا اظہار کیا ہے اور اس پر اللہ کا شکر ادا کیا ہے۔دوسرے فلسطینی حجاج کرام بھی ان دونوں بچھڑے ہوئے بہن بھائیوں کے باہم ملنے بہت خوش تھے۔
انھوں نے مکہ مکرمہ میں بہ خیروخوبی تمام مناسک حج انجام پذیر ہونے پر بھی خوشی کا اظہار کیا ہے۔ایک فلسطینی حاجی سامی آل حسنی کا کہنا تھا کہ ”ہم بہت خوش قسمت ہیں کہ اس سال حج کے دوران پیش آئے تمام حادثات میں محفوظ رہے ہیں۔حج کے لیے مکہ مکرمہ آنا ہمارے لیے کوئی آسان نہیں تھا”۔
انھوں نے بتایا کہ انھوں نے انجمن ہلال احمر کے عملے اور سعودی پولیس افسروں کے جاں فشانی ،لگن اور تن دہی سے فرائض کی انجام دہی کو ملاحظہ کیا ہے اور وہ اس سے بہت متاثر ہوئے ہیں۔
”سعودی عرب کی وزارت حج نے حجاج کرام کی خدمات بجا لانے میں زبردست کوششیں کی ہیں اور کوئی کسر نہیں اٹھا رکھی ہے۔میں اپنے خاندان کے ساتھ حج کرنے کے لیے آیا تھا۔یہ مقدس سفر موجودہ اور سابقہ خادم الحرمین الشریفین کی کوششوں اور حمایت کے بغیر ممکن نہیں تھا”۔ان کا کہنا تھا۔
سامی آل حسنی نے مزید کہا کہ ”ہمیں وزارت حج کی جانب سے قرآن مجید کے نسخے تحفے کے طور پر دیے گئے ہیں۔ہم اس تحفے کو فلسطین میں اپنے اقارب کو دیں گے۔ہماری دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ تمام مسلمانوں کو آزادانہ طور پر حج کے لیے مکہ مکرمہ آنے کی توفیق بخشیں”۔