کے پی اولی کے مطابق تنازعات کا حل بات چیت سے ممکن ہے اور ہڑتال اور مظاہروں سے نقصان پہنچا ہے
نیپال میں کمیونسٹ پارٹی (یو ایم ایل) کے رہنما کے پی اولی کا کہنا ہے کہ نئے آئین کے متعلق ترائي کے علاقوں میں افواہیں پھیلائی جا رہی ہے جبکہ اگر اس کے حوالے سے کوئی تنازع ہے تو اسے بات چیت کے ذریعے حل کیا جا سکتا ہے۔
وزیر اعظم کے عہدے کے مضبوط دعویدار خیال کیے جانے والے كھڑگا پرساد اولی نے بی بی سی سے خصوصی بات چیت میں کہا کہ نیپال کے نئے آئین میں تمام شہریوں کے حقوق کی حفاظت کے لیے بہت سے قدم اٹھائے گئے ہیں۔
نیپال میں بھارتی ٹی وی چینلز کی نشریات بند
’بین الاقوامی ایئر لائنز اپنا ایندھن ساتھ لے کر آئیں‘
بھارت نیپال کشیدگی پر بھارتی سفیر کی طلبی
گذشتہ دنوں نیپال میں نیا آئین نافذ کیا گیا لیکن بھارت سے متصل ترائی کے علاقوں میں اس آئین کی مخالفت ہو رہی ہے۔
اس علاقے میں بسنے والے بھارتی نژاد، جنھیں مدھیشی کہا جاتا ہے، اور تھارو لوگ نئے آئین میں اپنے حقوق کو نظر انداز کیے جانے کا الزام لگا رہے ہیں اور وہاں کئی روز سے اس کے خلاف احتجاجی مظاہرے ہو رہے ہیں۔
بھارت اور نیپال کے سفارتی تعلقات پر بھی اس تنازعہ کا اثر دیکھنے کو مل رہا ہے۔
مسٹر اولی کا کہنا ہے کہ لوگوں کو بھڑکایا جا رہا ہے جبکہ نئے آئین میں شہریت کا حق، سبھی طبقوں کی نمائندگی کا حق، جامع ترقی کے حقوق اور پسماندہ طبقے کے لیے خصوصی پالیسیوں کی باتوں جیسے اہم نکات شامل ہیں۔
بھارتی نژاد، اور تھارو لوگ نئے آئین میں اپنے حقوق کو نظر انداز کیے جانے کا الزام لگا رہے ہیں اور وہاں کئی روز سے اس کے خلاف احتجاجی مظاہرے ہورہے ہیں
انھوں نے کہا: ’لوگوں کو بھڑکایا جا رہا ہے۔ دیہاتوں میں لوگوں سے کہا جا رہا ہے کہ آئین تو آیا ہے لیکن آپ لوگوں کو کیا ملا۔ آئین دال، چاول کی بوری لے کر تو نہیں آئے گا۔ آئین سے تو عوام کو حقوق ملیں گے، اس سے گیس کا سیلنڈر تو نہیں ملےگا۔‘
نئے آئین سے ناراض لوگ نئے انتخابی نظام سے خوش نہیں ہیں جس کے مطابق پارلیمنٹ میں ان کی نمائندگی کم ہو سکتی ہے۔
وہیں بعض نسلی گروپ مجوزہ صوبوں کی سرحدی حد بندی سے بھی خوش نہیں ہیں لیکن اولی کا کہنا ہے کہ ایک طویل جمہوری عمل سے نیپال کو نیا آئین ملا ہے اور اگر اس کے بارے میں کسی کو کوئی شکایت ہے تو اس پر بات کی جا سکتی ہے۔
انھوں نے کہاکہ ’دنیا کے تمام آئین ترمیم کے قابل ہوتے ہیں۔ ان میں تبدیلی کی گنجائش ہوتی ہے اور وقت کے ساتھ آگے بڑھتے رہتے ہیں۔ ہمارا بھی ویسا ہی ہے۔‘
اولی کا کہنا تھا: ’میں غیر مطمئن ساتھیوں، سیاسی جماعتوں اور ان کے رہنماؤں سے درخواست کرتا ہوں کہ آئیے اس پر بات کریں۔‘
مسٹر اولی نے نیپال کے نئے آئین کے حوالے سے بھارت کے سرد رویے پر مایوسی ظاہر کی۔ ان کے مطابق: ’ساری دنیا نے نیپال کے نئے آئین کا خیر مقدم کیا لیکن بھارت نے اس بارے میں کچھ نہیں کہا۔‘
ان کا کہنا تھاکہ ’بھارت کی جانب سے ہو سکتا ہے کہ نیپال کی عوام کو ٹھیس لگی ہو، لیکن اسے درست کیا جا سکتا ہے۔ ایسی غلط فہمیوں کو دور کرنا چاہیے، بھارت اور نیپال کے تعلقات کو بگڑ نے نہیں دینا چاہیے۔‘