نیویارک: امریکی صدر باراک اوباما نے اقوام متحدہ کی انسداد دہشت گردی کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان اور افغانستان میں امریکا نے جو سبق حاصل کا ہے وہ داعش کے شدت پسندوں سے نمٹنے کے لئے حکمت عملی کے طور پر استعمال کیا جارہا ہے۔
صدر اوباما اس اجلاس میں ’داعش کے انسداد اور سنگین شدت پسندی‘ کے موضوع پر بات کررہے تھے۔
خیال رہے کہ امریکا کے اسٹیٹ ڈیپارٹمنٹ نے 10 افراد اور 5 گروپوں کو عالمی دہشت گرد کے طور پر نامزد کیا ہے۔ ان تمام کا تعلق شدت پسند تنظیموں سے ہے۔
امریکا کی جانب سے حال ہی میں ان گروپوں اور افراد پر مزید پابندیاں عائد کی گئی ہیں تاکہ ان کے آمدن کے ذرائع کو روکا جاسکے۔ ان افراد میں 4 برطانوی اور 3 فرانسیسی شہری بھی شامل ہیں۔
امریکی صدر کا کہنا تھا کہ ’ہم افغانستان اور پاکستان کے قبائلی علاقوں میں القاعدہ کو شکست دینے کے لئے استعمال کی جانے والی ہماری کامیاب حکمت عملی، جو کہ سالہ سال سے مؤثر ثابت ہورہی ہے، جنگ کے لئے جمع کررہے ہیں۔‘
اوباما کا کہنا تھا کہ شام میں موجود شدت پسندوں کو صرف اسی صورت میں شکست دی جاسکتی ہے کہ شامی صدر بشار السد مستعفی ہوجائیں۔
انھوں ںے کہا کہ ان کا ماننا ہے کہ داعش کو شکست دینے کے لئے نئے سربراہ کا آنا ضروری ہے۔
واضح رہے کہ گزشتہ روز امریکی صدر نے روس کے صدر ولادیمیر پوٹن سے شام کے مسئلے پر بات چیت کی تھی، جس میں روسی صدر کا کہنا تھا کہ صرف شام کے موجودہ صدر ہی داعش کو شکست دے سکتے ہیں۔
اوباما نے اس بات پر زور دیا تھا کہ شام میں اسد کی غیر مستحکم پالیسیوں کی وجہ سے ایسے گروپ پیدا ہوئے ہیں۔