سوشل میڈیا پر پوسٹ کی گئی غیر مصدقہ تصاویر سے لگتا ہے کہ بعض عمارتوں کو کافی نقصان پہنچا ہے
چین کے جنوبی علاقے گوانگشی کے ایک چھوٹے شہر میں سلسلہ وار بم دھماکوں میں کم از کم سات افراد ہلاک اور درجنوں زخمی ہوئے ہیں۔
لیوشنگ کاؤنٹی میں سرکاری عمارتوں سمیت مختلف مقامات پر یکے بعد دیگرے تقریباً 17 دھماکے ہوئے۔
سوشل میڈیا پر پوسٹ کی گئی تصاویر میں جزی طور پر متاثرہ ایک عمارت سے دھوئیں کے بادل اٹھتے دیکھے جا سکتے ہیں۔
حکام کا کہنا ہے کہ وہ اسے دہشت گردی کے حملے کے طور پر نہیں دیکھ رہے اور اس سلسلے میں 33 سالہ ایک مشتبہ شخص کو حراست میں لیا گیا ہے۔
ایک مقامی سرکاری اخبار ’گوانگشی ڈیلی‘ نے اس مشتبہ شخص کا خاندانی نام وی بتایا ہے۔
پولیس کی جانب سے جاری ایک بیان میں کہا گيا ہے کہ ڈاپو شہر کے آس پاس دو پہر بعد تقریبا دو گھنٹے کے دورانیے میں ایک درجن سے زیادہ دھماکے ہوئے۔
مقامی حکام کا کہنا ہے کہ وہ اس پہلو کی تفتیش کر رہے کہ ہوسکتا ہے بم پارسل میں رکھ کر بذریعہ ڈاک بھیجے گئے ہوں۔
حملے میں جن دیگر مقامات کو نشانہ بنایا گيا اس میں ایک سوپر بازار اور جیل کی ایک عمارت بھی شامل ہے۔
سوشل میڈیا پر جاری کی گئي غیر مصدقہ تصاویر سے لگتا ہے کہ بعض عمارتوں کو کافی نقصان پہنچا ہے۔ اسی میں سے ایک تصویر میں پانچ منزلہ عمارت تقریبا پوری طرح سے منہدم دیکھی جاسکتی ہے جس کا ملبہ دور تک پھیلا ہوا ہے۔
بیجنگ میں بی بی سی کے نامہ نگار جان سڈورتھ کا کہنا ہے کہ چین میں اس طرح کے مہلک حملے کئی بار، طبی پریشانی یا پھر قانونی پیچیدگیوں میں الجھے ہوئے ایسے افراد کی جانب سے بھی کیے جاتے ہیں جو ایسے معاملات میں مدت سے پھنسے ہوئے ہوتے ہیں۔