امریکہ میں ریپبلکن پارٹی کا صدارتی امیدوار بننے کی دوڑ میں شامل ارب پتی تاجر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ اگر وہ صدر بن گئے تو امریکہ کی جانب سے قبول کیے گئے تمام شامی پناہ گزینوں کو واپس بھیج دیا جائے گا۔
انھوں نے نیو ہیمپشائر میں ریلی سے خطاب کرتے ہوئے کہا: ’اگر میں جیتا تو وہ واپس جائیں گے۔‘
سیاسی صداقت کتنی تبدیلی لا سکتی ہے؟
اوباما کا دفاع کرنا میرا کام نہیں ہے: ڈونلڈ ٹرمپ
’کسی مسلمان کو امریکہ کا صدر نہیں بننا چاہیے‘
ڈونلڈ ٹرمپ کا یہ بیان ان کے گذشتہ بیان کے برعکس ہے، جب انھوں نے امریکی چینل فوکس نیوز کو گذشتہ ماہ بتایا کہ امریکہ کو مزید پناہ گزین لینے چاہیئں۔
منگل کی شب کین ہائی سکول میں حاضرین سے خطاب کرتے ہوئے ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا تھا کہ ’میں نے سنا ہے کہ ہم دو لاکھ شامیوں کو لینا چاہتے ہیں۔ سنیں، وہ داعش ہوسکتے ہیں۔‘
شامی پناہ گزینوں کو دو لاکھ افراد کی فوج قرار دیتے ہوئے ان کا مزید کہنا تھا کہ ’میں لوگوں کو مطلع کر رہا ہوں کہ وہ بڑے پیمانے پر ہجرت کے طور پر شام سے یہاں آرہے ہیں، اور اگر میں جیت گیا، اگر میں جیتا تو وہ واپس جائیں گے۔‘
میں لوگوں کو مطلع کر رہا ہوں کہ وہ بڑے پیمانے پر ہجرت کے طور پر شام سے یہاں آرہے ہیں، اور اگر میں جیت گیا، اگر میں جیتا تو وہ واپس جائیں گے
ڈونلڈ ٹرمپ
خیال رہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ نے تارکین وطن کے موضوع کو اپنی انتخابی مہم کا مرکز بنا رکھا ہے، وہ جنوبی سرحد پر دیوارکی تعمیر کا وعدہ بھی کر چکے ہیں۔
اس سے قبل انھوں نے میکسیکو کے غیررجسٹرڈ تارکین وطن کو ’منشیات فروش، مجرم اور ریپ کرنے والے‘ قرار دیا تھا۔
خیال رہے کہ سنہ 2011 میں شام میں تنازع کے آغاز سے امریکہ نے 1500 شامیوں کی ملک میں دوبارہ آباد کاری کی اجازت دی تھی۔
دوسری جانب ڈیموکریٹس بشمول ہلیری کلنٹن نے امریکہ میں شامیوں کی تعداد دس ہزار سے 65 ہزار تک بڑھانے کی خواہش ظاہر کی ہے۔
امریکی سیکریٹری خارجہ جان کیری نے دنیا بھر سے پناہ گزینوں کو پناہ دینے کا عندیہ دیا ہے، ان کے مطابق یہ تعداد اگلے سال 70 ہزار سے بڑھ کر 85 ہزار اور سنہ 2017 میں ایک لاکھ تک پہنچ جائے گی۔