برلن:جرمنی کے سائنسدانوں نے اپنی ایک نئی تحقیق میں کہا ہے کہ جلد پر پیدا ہونے والے چھوٹے دھبوں، کیل اور ابھاروں کا خیال رکھا جائے تو جلد کے کینسر سے بچا جا سکتا ہے۔مثبت طبی مشوروں کے مطابق جلد پر پیدا ہونے والی کسی بھی ایسی تبدیلی کی صورت میں ڈاکٹر سے رجوع کر کے کینسر کا ٹیسٹ کر لیا جائے، تو ایسی صورت میں کینسر کی ابتدائی مرحلے پر تشخیص اور ایک چھوٹے سے آپریشن کے ذریعے خاتمہ بھی ممکن ہوتا ہے۔
ڈاکٹروں کے مطابق اگر جلد کے کینسر کو ابتدا ہی میں تشخیص کر کے خاتمہ نہ کیا جائے، تو یہ انتہائی خطرناک ثابت ہو سکتا ہے۔برلن میں واقع انسٹیوٹ فار کوالٹی اینڈ ایفیشنسی ان ہیلتھ کیئر کی اس تحقیق کو اس سے قبل کی جانے والی متعدد تحقیقاتی رپورٹوں کی سند بھی حاصل ہے۔جرمن ادارے کی ویب پر جاری کردہ رپورٹ کے مطابق جلد میں پیدا ہونے والی تبدیلیوں کو فوری طور پر ڈاکٹر کے پاس جا کر جانچنا کوئی فضول کام نہیں بلکہ انتہائی معقول طریقہ ہے۔اس ادارے کا کہنا ہے کہ جلد میں پیدا ہونے والی غیرمتوقع اور عجیب تبدیلی، کینسر کی کئی اقسام سے وابستہ ہو سکتی ہیں۔
رپورٹ کے مطابق جلد میں جس جگہ پر سورج سب سے زیادہ پڑتا ہے، وہاں باسل سیل کارسینوما پیدا ہو جاتا ہے، اسی لیے چہرہ یا گردن ایسے دھبوں یا ابھاروں کا شکار ہوتے ہیں۔اس رپورٹ میں مزید بتایا گیا ہے کہ کینسر کا باعث ایک اور خلیہ اسکواموس کانوں کے سرے یا چہرے پر پیدا ہوتا ہے اور جہاں یہ موجود ہو، وہاں جلد کا رنگ تبدیل ہو جاتا ہے۔محققین کے مطابق ان دونوں خلیات کی پیدائش کو انتہائی سنجیدہ لیا جانا چاہیے اور فورا کسی جلد کے ڈاکٹر سے رجوع کرنا چاہیے۔رپورٹ کے مطابق زیادہ صاف یا گوری جلد کے حامل افراد اس طرح کے خطرات سے زیادہ دوچار ہوتے ہیں جب کہ عمر کے ساتھ ساتھ جلد کے سرطان کا خطرہ بھی بڑھتا ہے۔بتایا گیا ہے کہ سکاموس سیل کارسینوما عموما ساٹھ یا اس سے زائد عمر کے افراد میں دیکھا گیا ہے جب کہ باسل سیل کارسینوما چالیس اور پچاس برس کی عمر میں زیادہ پیدا ہو سکتا ہے۔