79 سالہ بلیٹر پر سوئس پراسیکیوٹرز نے ایسے معاہدے پر دستخط کرنے کا الزام لگایا ہے جو ’فیفا کے حق میں نہیں تھا‘
فٹبال کی عالمی تنظیم فیفا کو سپانسر کرنے والی بڑی کمپنیوں کوکا کولا، ویزا، بڈوائیزر اور میک ڈونلڈس کے مطالبے کے باوجود فیفا صدر سیپ بلیٹر اپنے عہدے سے استعفی نہیں دیں گے۔
ان کمپنیوں کا مطالبہ ہے کہ سیپ بلیٹر کو اپنے عہدے سے فوری طور پر مستعفی ہوجانا چاہیے۔
فیفا کے صدر کے خلاف مجرمانہ تحقیقات کا آغاز
خیال رہے کہ گذشتہ ہفتے سیپ بلیٹر کے خلاف سوئٹزرلینڈ میں مجرمانہ کارروائی شروع ہونے کے بعد ان چاروں کمپنیوں نے بیان جاری کیے تھے۔
اس ضمن میں کوکا کولا نے پہل کی اور اپنے بیان میں کہا: ’دن بدن فیفا کی شبیہ اور ساکھ کو نقصان پہنچ رہا ہے۔‘
جبکہ میک ڈونلڈس کمپنی کا کہنا ہے کہ ’بلیٹر کا جانا ہی کھیل کے بہترین مفاد میں ہوگا۔‘
79 سالہ بلیٹر پر سوئس پراسیکیوٹرز نے ایسے معاہدے پر دستخط کرنے کا الزام لگایا ہے جو ’فیفا کے حق میں نہیں تھا۔‘
اس کے علاوہ یوئیفا کے صدر مائکل پلاٹینی کو ’بے جا رقم دینے‘ کا بھی الزام لگایا ہے۔لیکن بلیٹر نے ان الزامات کی تردید کی ہے۔
مائیکل پلیٹینی کا کہنا ہے کہ انھیں 15 لاکھ پاؤنڈ کر رقم سنہ 1999 سے 2002 کے دوران بلیٹر کے تکنیکی مشیر کے طور پر کام کرنے کے عوض دی گئی تھی
سیپ بلیٹر نے جمعے کو اپنے وکلاء کے ذریعہ جاری کیے جانے والے بیان میں کہا ہے کہ ’اب استعفی دینا فیفا کے بہترین مفاد میں نہیں ہوگا اور نہ ہی اس سے اصلاحات کے عمل میں مدد ملے گی۔‘
جبکہ بڈوائیزر کی پیرنٹ کمپنی اے بی ان بیو کا خیال ہے کہ ’بلیٹر ہی اصلاحات کی راہ میں رخنہ ہیں۔‘
ویزا کمپنی کا بھی کہنا ہے کہ ’بلیٹر کا فوری طور پر چلے جانا ہی فٹبال اور کھیل کے بہترین مفاد میں ہوگا۔‘فٹبال ایسوسی ایشن کے چیئرمین گریگ ڈائک نے ان واقعات کو ’گیم چینجر‘ یعنی کھیل کا رخ موڑنے والا واقعہ قرار دیا ہے۔
انھوں نے کہا: ’اب اس بات کی اہمیت نہیں کہ بلیٹر کیا کہتے ہیں۔ فیفا کو پیسہ دینے والے اگر تبدیلی چاہتے ہیں تو انھیں تبدیلی ملے گي۔ اور ہم میں سے جو بنیادی طور پر تبدیلی چاہتے ہیں ان کے لیے یہ اچھی خبر ہے۔‘حالیہ برسوں میں فیفا کو کرپشن کے کئی الزامات کا سامنا رہا ہے اور فیفا کا کہنا ہے کہ وہ اس تفتیش کے معاملے میں تعاون کر رہی ہے۔