تیونس میں جمعے کی شام سوسہ شہر پر ہونے والے خونی حملے کے بعد لگائی جانے والی ایمرجنسی اٹھا لی گئی ہے۔فرانس پریس کے مطابق تیونس کے صدارتی دفتر نے ایک بیانیہ جاری کر کے اعلان کیا ہے کہ چار جولائی کو لگائی جانے والی ایمرجنسی جس کی مدت میں اکتیس جولائی کو دوبارہ اضافہ کیا گیا تھا، جمعے کے دن ختم ہو گئی ہے۔ چھبیس جون کو تیونس کے ساحلی شہر سوسہ کے ایک ہوٹل میں ہونے والے حملے میں اڑتیس سیاح مارے گئے تھے۔
تکفیری صیہونی گروہ داعش نے اس حملے اور تیونس کے باردو میوزیم پر کئے جانے والے حملے کی ذمہ داری کہ جس میں اکیس سیاح اور ایک پولیس اہلکار مارا گیا تھا قبول کر لی تھی۔ سن دوہزار گيارہ میں تیونس میں انقلاب آنے کے بعد اس ملک کو بڑھتی ہوئی شدت پسندی کا سامنا ہے اور تیونس کے حکام نے اس موضوع کو سیاحوں اور قانون نافذکرنے والے اداروں کے اہلکاروں کے قتل کا اصلی عامل قرار دیا ہے۔