لکھنؤ(نامہ نگار)میٹرو روٹ میںتعمیر پر ایل ایم آر سی سے این او سی حاصل کرنا ضروری ہو گیا ہے۔ راجدھانی میں میٹرو ایکٹ نافذ ہونے کے بعد بغیر این او سی کے تعمیر غیر قانونی سمجھی جائے گی۔ ایل ایم آر سی کارروائی کرنے کے ساتھ ہی تعمیر کو منہدم کر سکتا ہے۔ ایل ایم آر سی میں ابھی تک صرف دو افراد نے این او سی کیلئے درخواست دی ہے۔ وہیں ٹرن-کی موڑ پر ٹھہری میٹرو کو جنوری کے دوسرے ہفتہ میں رفتار ملنے کی امید ہے۔
ایجنسی انتخاب کے سلسلہ میں جنوری میں فیصلہ کیاجائے گا۔
میٹرو ریل کی تعمیر ،نظامت اور مرمت کو قانونی درجہ دینے کیلئے حکومت ہند کے وزارت شہری ترقیات کے میٹروریل (کانسٹرکشن آف ورکس) ایکٹ ۱۹۷۸ء اورمیٹرو ریل آپریشن و مینٹی ننس ایکٹ ۲۰۰۲ء کے ضوابط لکھنؤ مہا نگر علاقہ میں بھی نافذ ہیں اس سلسلہ میںمرکزی حکومت نے ۵ستمبر کو نوٹیفکیشن جاری کر دیا تھا۔ پروجیکٹ کے پہلے مرحلہ میں اموسی سے عالم باغ کے درمیان کسی بھی تعمیر کیلئے ایل ایم آر سی کی اجازت حاصل کرنا لازمی ہوگا۔ اس سے قبل ایل ڈی اے سے نقشہ منظور کرانا بھی ضروری ہے۔ میٹرو روٹ میں ٹی او ڈی (ٹرانزٹ اورینٹیشن ڈویزن) علاقہ میں تعمیر پر روک ہے۔
اضافی ایف اے آر لگا کر فنڈ کا بندوبست کیا جائے گا اسے ۵۰سے ۵۰۰ میٹر کے دائرہ میں نافذ کیا گیا ہے۔ اس کے ساتھ ہی اس علاقہ میں فلیٹ اور ملٹی کامپلیکس تعمیر ہونے میں جگہ کیلئے اضافی پیسہ خرچ کرنا ہوگا۔ ایل ایم آر سی دفتر میں ابھی تک این او سی کیلئے دو درخواستیں موصول ہوئی ہیں۔ اس کی جانچ کیلئے سٹی پلانر روی جین کو مجاز کیا گیا ہے۔موقع پر معائنہ کے بعد درخواست دہندہ کو تعمیر کیلئے این او سی جاری کی جائے گی۔
سمجھا جا رہا ہے کہ دہلی میٹرو ریل کارپوریشن (ڈی ایم آر سی) یا آر وی این ایل میں کسی ایک پر ایل ایم آر سی کی منظوری مل سکتی ہے۔ جبکہ ایچ پی سی کی اجازت ملنے کے بعد سنگ بنیاد کا پروگرام طے کیاجائے گا۔