یعنی مرا کلام خزانہ ہنسی کا ہے
اب جو مرے کلام کو مہمل بتائے گا
اللہ اسے حشر میں مر غا بنائے گا
حلقہّ ادب اسلامی قطر جو کہ ایک سنجیدہ اور مذہبی پس منظر والا علمی و ادبی ادارہ ہے جو پچھلے تین دہے سے سنجیدہ علمی وادبی ( بشمول نظم ونثر ) کی اعلیٰ اور معیاری سطح پر خدمات انجام دیتا آرہا ہے نے گزشتہ جمعرات ۰۱ / سبتمبر ۵۱۰۲ کو اپنی نوعیت کا بالکل الگ اور منفرد پروگرام ” محفلِ ظرافت ‘ ‘ کا انعقاد کر کے یہ ثابت کر دیا کہ اپنے دائرہ میں رہ کر ظرافت اور مزاحیہ نگاری کی جا سکتی ہے اور کی جانی چاہئے اس اہم اور انتہائی کامیاب محفل کی مختصر روداد آپ سب کے لئے بھی ظرف وپیمانہ کی پیمائش کا ذریعہ ثابت ہو گی
برادرِ محترم جناب محمد اشفاق سلفی کی تلاوتِ کلام مجید سے اس محفل کا باقاعدہ آغاز عمل میں آیا حلقہً رفقاء ہند قطر کے ناظم اور حلقہً ادب ِ اسلامی کے سرپرستِ اعلیٰ جناب ساجد احمد صاحب بحیثیت صدر محقل اور دوحہ کی علمی وادبی دنیا میں انتہائی معروف ومقبول سنجیدہ ومزاحیہ شاعر وادیب وانشاء پرداز اور صحافی جناب ممتاز راشد صاحب جو دوحہ میں اپنی میعاد ِ اقامت کی تکمیل کے بعد اپنے وطنِ عزیز پاکستان تشریف لے جا چکے ہیں مگر یہاں کی علمی وادبی فضاء کی کشش انہیں گاہے بگاہے یہاں کشاں کشاں کھینچے چلے آنے پر مجبور کرتی ہے اور وہ خوشی خوشی تشریف بھی لالیتے ہیں آج حلقہ کی اس منفرد ” محفلِ ظرافت “ میں بطورِ مہمانِ خصوصی تشریف فرما تھے
تلاوتِ کلام مجید کے بعد ننّھے ماسٹر یاسر بشیر نے بڑی خوش الحانی کے ساتھ اپنے والدِ محترم جناب بشیر عبد المجید کی حمد باری´ تعالی پیش کی جس پر سامعین نے ننّھے یاسر کی خوب اور دل کھول کر داد دی اس ننّھے ماسٹر کے بعد آج کی اس منفرد اور خصوصی محقلِ ظرافت کے روحِ رواں و صدر موجودہ اڈھاک کمیٹی حلقہ ادب اسلامی قطر جناب سید محی الدین شاکر صاحب ( سابقہ ناظم حلقہ رفقاءہند قطر ) نے اپنے خطبہُ استقبالیہ میں فرمایا کہ آج کی یہ منفرد اور خصوصی محفل ظرافت کا مقصد محض ہنسنا ہنسانا اور صرف تفریح طبع نہیں ہے بلکہ یہاں بھی ادبِ اسلامی کو مدِ نظر رکھا جائے گا ادب اسلامی سے مراد صرف انتہائی سنجیدہ اور ناصحانہ یا واعظانہ نگارشات ہرگز نہیں ہیں بلکہ اپنے حدود میں رہتے ہوئے ہم بہترین اور معیاری مزاحیہ نگاری کر سکتے ہیں جس کی بے شمار مثالیں ہمارے سامنے موجود ہیں آپ نے کہا کہ حہاں سنجیدہ نگاری سے دل ودماغ اور محفل ومشاعرے کو گرمایا جاسکتا ہے وہیں مزاحیہ نگاری مایوس دلوں کو ایک نئی جلا بخشتی ہے اور مردہ وغم زدہ ماحول میں ایک امید اور خوشگواری پیدا کرتی ہے جو کہ کسی بھی طرح غیر ادبی وغیر اسلامی کام نہیں ہو سکتا آپ نے شعراء سے اپیل کی کہ وہ کبھی کبھار ہی سہی ایسی محقلیں منعقد کر لیا کریں جس میں خصوصی طور پر نوجوانوں اور شعر و ادب سے دلچسپی رکھنے والے تمام افراد کو مدعو کیا جا سکتا ہے قطر میں علم وادب کے میدان میں سرگرمِ عمل تمام انجمنوں اور محفلوں کے ذمہ دار وں کو حلقہ ادب اسلامی قطر کے پرگراموں میں شریک کرانے کی کوششوں کا بھی آپ نے ذکر کیا اسی طرح ماہ ِ ڈسمبر ۵۱۰۲ میں حلقہ کے سالانہ پروگرام کے تعلق سے آپ نے بتایا کہ ادارہً ادبِ اسلامی ہند کے صدر محترم جناب حسن رضا صاحب کی تشریف آوری یقینی ہو چکی ہے اور حلقہ کا نعتیہ سالانہ مشاعرہ ماہِ ڈسمبر کی آخری تواریخ میں منعقد ہو نا طئے پایا ہے
محترم شاکر صاحب کے خطبہً استقبالیہ کے بعد ادب ِ اسلامی کے ترجمان ماہنامہ پیشرفت کی غیر رسمی رسم اجراء عمل میں آئی اور جن احباب نے ماہنامہ پیشرفت کی سالانہ خریداری قبول کرکے اپنی سالانہ فیس ادا کی تھی انہیں اسٹیج پر بلا کر ماہنامہ کی کاپییاں محترم شاکر صاحب ‘ ممتاز راشد صاحب اور دیگر کے بدست خریدار وں کے حوالے کی گئیں
اس ابتدائی کاروائی کے بعد ناظمِ محفلِ ظرافت و استادِ سخن برادرم مظفر نایاب نے دوحہ میں کم وبیش تین دہائیوں سے مقیم یہاں کے تیس سالہ دور کے تاریخی ‘ علمی وادبی اتار چڑھاو کے نہ صرف عینی شاہد ہیں بلکہ اپنے عینی مشاہدات وتجربات کو زبان دے کر ان سے حقیقتِ احوال کہلوانا بھی انہیں خوب آتا ہے ‘آپ محترم ہر موضوع پر لکھتے ہیں اور بھر پور لکھتے ہیں ‘ جی ہاں اس ہمہ پہلو شخصیت کو آپ اور ہم بخوبی جانتے ہیں ناظمِ محفلِ ظرافت نے حسب روایت آج کے موضوع کی مناسبت سے± ± ± مزاح نگا ری ا سلامی نقطہµ نظر سے “ کے عنوان پر ڈاکٹر عطاء الرحمن ندوی صاحب کو ایک مضمون پیش کرنے کے لئے آواز دی کسی بھی موضوع کو اپنے خاص مہارت فنی سے ایک تحقیقی ‘ دستاویزی اور مکمل مضمون بنانا ڈاکٹر صاحب کا خاصہ رہا ہے آج بھی ڈاکٹر صاحب نے اپنے فن کا بہترین استعمال کیا اور ظرافت جیسے بالکل ان کے عام مزاج کے خلاف موضوع کا گویا حق ادا کردیا ڈاکٹر صاحب کے اس معلوماتی اور نہایت علمی مضمون کے بعد ناظم ِ محفلِ ظرافت نے ماحول کو اس کے اصل کی طرف لوٹانے کی غرض سے دکنی ادب کے معروف اور دکن کے علاوہ بیرونِ دکن اپنی مزاحیہ وطنزیہ شاعری کی وجہ سے مقبول عام شاعر جناب سلیمان خطیب کی ایک مزاحیہ نظم سنائی جس سے سامعین جو اب تک سنجیدگی سے ابتدائی کاروائی سماعت کررہے تھے اس زعفران زار مزاحیہ نظم نے پورے ماحول میں ہلکی سی گدگداہٹ اور ہلکے قہقہے پیدا کردئے اور ماحول ظرافت و مزاح کی طرف مائل ہوتا دکھائی دیا اور یہیں سے مزاحیہ دور کا آغاز ہو گیا
ناظمِ محفلِ ظرافت نے شہرِ دکن حیدرآباد کے سپوتِ ارجمند جو حلقہ کے ماہانہ و دیگر پروگر امس میں پابندی کے ساتھ خود شریک ہوتے ہیں اور ساتھ ہی اپنی ننّھی ننّھی معصوم بچّیوں کو بھی نعتوں ‘ نظموں وغیرہ کے ساتھ شریک کرواتے ہیں یعنی برادرم حنیف فلاحی آج ایک دکنی مزاحیہ نظم کے ساتھ حاظرِ محقل ہیں برادرم حنیف آج کی محفل ظرافت کے مطابق روایتی شاعرانہ لباس زیبِ تن کئے تشریف فرما تھے اور ان کی یہ مزاحیہ لباسی بھی محفلِ ظرافت کی ظرافت میں مزید چار چاند لگا رہی تھی ( اس پرفکٹ گٹ ا¿پ میں صرف پان کی کمی تھی جو عام طور پر مشاعروں وغیرہ میں شریف النفس شعراء کا خاصہ رہا کرتا ہے ) برادرم حنیف کی مزاحیہ لباسی یعنی مزاحیہ نظمی کے بعد ناظمِ محفلِ ظرافت نے ایک اور بانکے نوجوان برادر م عبد المجید سعید کو دعوتِ ظرافت دی برادرم سعید نہایت سنجیدہ کلام بڑی سنجیدگی سے سنائے جا رہے تھے مگر چونکہ محفلِ ظرافت تھی اس لئے سامعین کبھی ہلکی اور کبھی ذرا دھیمی ہلکی آواز میں زیرِ لب قہقہے لگا رہے تھے اور برادرم سعید اس میدان کے بالکل نووارد وں میں سے ہیں وہ اس ہلکی پھلکی بے آواز مسکراہٹ کو اپنے کلام پر دی جانے والی داد سمجھ کر مزید لہک لہک کر پڑھے جا رہے تھے جب وہ اپنی فہم میں داد بٹورتے ہوئے سامعین کے درمیان سے گزر رہے تھے تو سامعین انہیں مزید داد ودہش سے نواز رہے تھے اور موصوف اس بے دال کی داد سے پھولے نہیں سما رہے تھے ( بٹری بٹری محفلوں میں یہ تو ہوتا ہی ہے جناب ) برادرم سعید کی ظریفانہ ظرافت کے مزے لوٹنے کے بعد ناظمِ محفلِ ظرافت نے حلقہ اور آئی یف سی کے متحرک رفیقِ کار برادرم ضرار فاروق برادرِ خورد جناب عامر عثمانی شکیب کو دعوتِ ظرافت دی وہ تشریف لائے اور جو کچھ لے آئے تھے اسے بڑے ڈھنگ سے پڑھا اور سامعین بھی جو ان کی سنجیدہ خدمات وصلاحیات سے بخوبی واقف ہیں نے ان کو بھی حسبِ سابق خوب داد ودہش سے نوازا اور وہ بھی نہایت فرحاں وشاداں رخصت ِ ڈائس ہوگئے تو یکے بعد دیگرے برادرانِ محترمان زبیر خان اور عقیل سبحانی نے محفل ِ ظرافت کو اپنے پُر لُطف لطائف سے زعفران زار بنا دیا ان دونوں صاحبانِ ظرافت کی کامیاب رخصتی کے بعد ناظم ِ محفلِ ظرافت نے دوحہ قطر کی علمی وادبی محفلوں میں کبھی کبھار اور آی یف سی حلقہ میں اپنی مولویانہ اور درویشانہ ہیئت وصورت سے انتہائی سنجیدہ نظر آنے والے برادرم عبد الرحمن شمسی کو جب ناظمِ محفلِ ظرافت نے دعوت ظرافت دی تو سامعین شائد اس مقام پر برادرِ محترم کا نام سن کر پہلے حیران ہوئے پھر ادب واحترام سے اپنی اپنی وضع قطع درست کرتے ہوئے بیٹھ گئے کہ اب مولانا ئے محترم حسب ِ روایت ِ خاندانی کوئی دھواں دار لکچر شروع کریں گے مگر جب انہیں یاد آیا کہ یہ تو محفلِ ظرافت ہے تو پھر سامعین اپنی پرانی وضع میں لوٹ آئے اور مولانا شمسی صاحب نے بھی سامعین کو بالکل بھی مایوس نہیں کیا ایک بالکل بھی نوجوان سے لڑکے جیسے دکھائی دے رہے فضیل فیاض کو دعوت ِ ظرافت دی اس لڑکے نما فضیل فیاض نے تو اپنے قد وخال وغیرہ وغیرہ کی کمی کے باوجود بلا مبالغہ محفلِ ظرافت کو گویا لوٹ لیا اور محفل کو اس کے ظریفانہ ماحول کی انتہائی بلندی تک پہنچا دیا تو یقینا اب اس کی ہی باری ہو گی جو ان سب سے زیادہ ہنسانے والا ہو جی ہاں ‘ اب ناظم ِ محفلِ ظرافت نے دوحہ کی سر زمین کے ± ±شہنشاہِ ظرافت“ برادرم عبد العزیز داد خان کو دعوت ظرافت دی ‘ ناظم ِ محفلِ ظرافت نے داد خان کو آواز کیا دی کہ محفل میں قہقہوں اور واہ واہ کی گونج بلند ہونے لگی اور اپنی خاندانی و روایتی قدوخال کا بھر پور استعمال کرتے ہوئے داد خان نے بھی پہلے ہی ظریفانہ بال سے فل باونڈری چھکّا لگایا تو محفل داد خان کی باونڈری پر واہ واہ کے قہقہوں سے لوٹ پوٹ ہو گئی
عبد العزیز داد خان کے ساتھ ہی اجلاس کے پہلے دور کا اختتام اور دوسرے دور یعنی مشاعرہ کا آغاز ہو گیا حالانکہ اعلان میں بار بار یہ صراحت کی جاتی رہی تھی کہ اجلاس کا پہلا دور ہی مزاحیہ ہوگا اور مشاعرہ حسبِ معمول سنجیدہ ہی برقرار رہے گا یا کوئی شاعر اگر مزاحیہ شعر سنادے تو ٹھیک ہے مگر شعراء میں یہ غلط بات پہنچ گئی کہ مشاعرہ بھی مزاحیہ ہو گا جس کی وجہ سے اکثر شعراء معذرت کرتے نظر آئے اور بعض نے تو ادبِ اسلامی اور مزاحیہ مشاعرہ کا سن کر [یا اعلان دیکھ کر] مشاعرہ میں شرکت نا کرنے میں ہی عافیت جانی یہ کسی قدر اچھا ہی ہوا کہ محفلِ ظرافت کی غیر ارادی طوالت کے بعد محفلِ مشاعرہ بھی طویل ہوجاتا تو شائد سامعین میں اکتاہٹ اور بوریت کا احساس پیدا ہوجاتا بہرحال جن شعراء نے شرکت کی سبھی نے اپنی اپنی ظریفانہ شاعری کے بہترین شاہکار پیش کئے اور محفلِ مشاعرہ بھی محفلِ ظرافت کی طرح انتہائی کامیاب رہی یقیناً شعراء کی قلت کا اس کامیابی میں بڑا دخل رہا
مشاعرہ کے آغاز کے لئے ناظمِ مشاعرہ نے دوحہ کی ادبی فضاء میں تیزی سے ابھرتے ہوئے ایک نئے نام جناب بشیر عبد المجید کو آواز سخن دی موصوف بھی معذرت کرنے والوں میں شامل تھے مگر جب انہیں صحیح صورتِ حال بتائی گئی تو تیار ہو گئے اور محفل مشاعرہ کے آغاز میں حمدِ بارئی تعالی سنا کر محفلِ مشاعرہ کو اس کے حقیقی رخ کی طرف موڑ دیا بشیر صاحب کی حمد کے بعد ناظمِ محفلِ ظرافت اور دوحہ کے ادبی افق پر اپنے فنِ شاعری کے کمال کے ساتھ نمودار ہونے والے منفرد شاعر جناب مظفر نایاب تشریف لے آئے اور اپنی شاہکار نظم [ سخنور کی زباں پر آیا] اپنے خاص اسٹائل میں سنا کر حسب روایت بھر پور اور خوب داد حاصل کی استاد ِ سخن کے بعد شومئی قسمت ہر مرتبہ راقم الاحوال کی ہی شامت آتی ہے اور میں تاش کے مہرے کی طرح ہمیشہ ہی پِٹ جایا کرتا ہوں اپنی خوب سمع خراشی کے بعد قطر کی ادبی تاریخ کے چشم دید گواہ استاد الشعراء جناب امجد علی سرور صاحب اپنی ایک بہترین شاہکار غزل سے نواز کر مشاعرہ کے آہنگ کو اس کی بلندی تک پہنچا دیا اور بلندی پر تشریف فرما آج کے مہمانِ خصوصی جو خود کئی خصوصیات کے مالک ہیں جناب ممتاز راشد صاحب کو آوازِ سخن دی گئی موصوفِ محترم کا عرصہء دراز سے یہ خاصہ رہا ہے کہ وہ ہر مشاعرہ میں اپنے دونوں کلام سنجیدہ اور مزاحیہ لے کر ہی تشریف لایا کرتے ہیں اور اپنے دونوں کلام کا جادو ہر ایک کے سر پر چڑھ کر بولتے ہیں سو آج بھی خوب بولے اور محفل کو اپنے دونوں کلام سے نوازنے کے بعد بہت مختصر مگر مفید احساسات اور تاثُرات بھی بیان کئے اور کہا کہ حلقہً ادبِ اسلامی کے پلیٹ فارم سے اس طرح کے پروگرامس کی پیشکش خوش آئند اور ادب کی تاریخ میں ایک گراں قدر اضافہ سمجھا جائے آپ نے مختصراً قطر کی ادبی تاریخ کا بھر پور خاکہ بھی سامعین کے گوش گزار کیا
حسبِ روایت صدرِ محفل کا خطاب کا موقع تھا مگر ناظم مشاعرہ نے ڈائز پر تشریف فرما حلقہ ادب اسلامی اڈھاک کمیٹی کے صدر و سابق ناظمِ حلقہ رفقاء ہند قطر جناب سید محی الدین شاکر صاحب کو مخاطبت کی دعوت دی محترم اپنی زود گوئی اور پُر اثر تقاریر کے ذریعہ محفل ومجلس کی کایا پلٹ دینے کی بھرپور صلاحیت رکھتے ہیں حلقہ کی جدید درجہ بندی اور ازسرِنَو تشکیل پر آپ نے سیر حاصل بات کی اور اس میں حلقہ کے ہر فرد کی عملی شمولیت کو ضروری اور لازمی قرار دیا صدرِ اڈھاک کمیٹی نے ڈسمبر میں صدر مرکزی حلقہ اسلامی ہند جناب ڈاکٹر حسن رضا صاحب کی دوحہ آمد کی یقین دہانی بھی کردی صدرِ محفل نَومنتخب ناظمِ حلقہ جناب ساجد احمد صاحب نے اپنے صدارتی خطاب میں خود کو اس محفل میں شریک ہونے پر خوشی کا اظہار کیا اور حلقہ ادبِ اسلامی کی جملہ کارکردگیوں میں حلقہ کی ہر فرد کی شمولیت کو یقینی بنانے کی کوششوں کی اہمیت پر دیا اور ساتھ ہی مرکزی حلقہ ادب اسلامی کے ساتھ مقامی حلقہ کی سرگرمیوں کو جوڑنے اور بڑے پیمانے پر ادب کی خدمات کو وسیع سے وسیع تر کرنے پر زور دیا ڈاکٹر حسن رضا صاحب کے حوالے سے آپ نے کہا کہ وہ [ڈاکٹر حسن رضا] اردو کے علاوہ دیگر علاقائی زبانوں میں بھی حلقہ کی سرگرمیوں کو وسیع کرنے کے خواہاں ہیں
مقررہ وقت کے گزرنے کا سبھی کو احساس ہو رہا تھا مگر محفل کی جاذبیت سبھی کو اپنے حصار میں جکڑے رہی اور پتہ ہی نہ چلا کہ وقت مقررہ کب گزر گیا بہرحال رات ۰۰:۲۱ بجے حلقہ ادب اسلامی کے سابق صدر جناب ابو عروج خلیل احمد کے کلمات تشکر کے ساتھ یہ منفرد اور تاریخی محفل اختتام کو پہنچی