شمال مشرقی ریاستوں سمیت پورے ملک میں لگائیں گﺅکشی پر پابندی
لکھنو: وزیر شہری ترقیات اور اقلیتی بہبود محمد اعظم خاں نے جسٹس مارکنڈے کاٹجو کے بیان پر رد عمل ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ ان کا بیان فرقہ وارانہ کشیدگی پھیلانے والوں کیلئے نہ صرف چیلنج ہے بلکہ چلو بھر پانی میں ڈوب مرنے کیلئے کافی ہے۔ انہوں نے کہاکہ جسٹس کاٹجو نے اس وقت بیان دیا جب وہ بنارس ہندو یونیورسٹی میں ایک سیمینار میں حصہ لینے جا رہے تھے۔
مسٹر خان نے کہاکہ مذہبی شہر میں منعقد اس سیمینار میں نہ صرف ’گﺅ بھکت‘ بلکہ مودی بھکت بھی تھے جو گلابی انقلاب لاکر ملک میں مصر جیسے حالات پیدا کرنا چاہتے ہیں لیکن کسی کی کاٹجو کی مخالفت کی ہمت تک نہیں ہوئی ایسا اس لئے ہوا کیونکہ گائے کا گوشت کھانے اور اس کی حمایت کرنے والا کوئی غریب مسلمان نہیں تھا۔ مسٹر خان نے کہاکہ ہر ’گﺅ بھکت کی ذمہ داری ہے کہ کسی بھی پانچ ستارہ ہوٹل کے مینو میں بیف کے گوشت کی قیمت نہ ہو اگر ہو تو ایسے ہوٹلوں کی اینٹ سے اینٹ اسی طرح بجائی جائے جیسے بابری مسجد کی اینٹ سے اینٹ بجائی گئی تھی ۔
انہوں نے کہا کہ گائے کی عزت کشمیر سے لیکر کنیا کماری تک کی جانی چاہئے۔ ہم نے مطالبہ کیا ہے کہ گلاب انقلاب لانے والے مرکز میں بیٹھے برسراقتدار لوگ قانون بنائیں پورے ہندوستان میں خصوصی طور سے شمال مشرقی ریاستوں میں گﺅ کشی پر پابندی لگائیں۔ یہی نہیں گائے سے بنی مصنوعات، گائے سے بنی دوائیںاور سبھی قسم کی اشیاءپرس، بیلٹم جوتے وغےرہ بازاروں سے فوری طور پر ہٹایا جائے اور جو نہ ہٹائے اسے گﺅ کشی کا قصوروار مانتے ہوئے سخت سزا دی جائے۔