نیو دہلی؛ آج اکیسویں صدی میں قدم رکھنے کے باوجودہم بر صغیر کے مشرقی لوگ قدامت پسند ہی واقع ہوئے ہیں۔
عام طور پر ہمارے ہاں آج بھی بوس و کنار کو زیادہ اچھے نظریئے سے نہیں دیکھا جاتا۔تاہم معاشرتی اقدا ر کو تھوڑی دیر کیلئے ایک طرف رکھ کر سائنسی نقطہ نظر کے مطابق مشاہدہ کیا جائے تو بوس و کنار کے بہت سے فوائد ہیں جو صحت پر مثبت اثرات مرتب کرتے ہیں۔آپ محققین کی رائے سے اتفاق کریں یا نہ کریں تاہم انکی معلومات سو فیصد ٹرائل اینڈ ایرر پر مبنی ہیں۔
ماہرین کی رائے کے مطابق بوسے سے متعلق چند حقائق آپ کے پیش نظر ہیں۔ماہرین صحت کا کہنا ہے کہ ایک منٹ تک طویل بوسے سے آپ کی 2کیلوریز کم ہو جاتی ہیںلہذا اگر دو افراد آپس میں 9گھنٹے اور 16منٹ تک مسلسل بوس و کنار میں مصروف رہیں تو ان کے وزن میں 1کلو گرام تک کمی واقع ہو جائے گی۔انکا یہ بھی کہناہے کہ بوس وکنار کرتے ہوئے دو افراد لاکھوں بیکٹریا کاایک دوسرے کے ساتھ تبادلہ کرتے ہیںجو صحت پر مثبت اثرات پرتب کرتے ہیں۔ماہرین کا کہنا ہے کہ جب دو افراد آپس میں بوسہ کرتے ہیں تو اس وقت کم از کم 10ملین بیکٹیریا کا تبادلہ ہوتا ہے۔علاوہ ازیں انکا یہ بھی کہنا ہے کہ بیکٹیریا کا اتنی بڑی تعداد میں تبادلہ کئی بیماریوں سے نجات دلانے کا باعث بنتا ہے۔جن میں سب اہم یہ ہے کہ ایسے افراد دانتوں کی تکالیف سے بڑی حد تک محفوظ رہتے ہیں۔علاوہ ازیں محققین کی طرف سے بوسے سے متعلق چند اہم انکشافات بھی کیے گئے ہیں۔انکا کہناہے کہ دنیا میں طویل ترین بوسہ 58گھنٹے 35منٹ اور 58 سیکنڈز پر مشتمل ریکارڈ کیا گیا ہے۔علاوہ ازیںپہلی بار 1927میں دو مردوں کو آپس مین بوسہ لیتے ہوئے سکرین پر دکھایا گیاتھا۔انکا یہ بھی کہنا ہے کہ زیادہ تر لوگ بوسہ لیتے ہوئے اپنا سر دائیں طرف موڑتے ہیں۔یہاں ایک بات مرد حضرات ذہن میں رکھیں کہ اگر آپ امریکی ریاست نیواڈا میں بوس و کنار کی خواہش رکھتے ہیں اور آپ کی مونچھیں بھی ہیں تو بوسے سے پہلے آپکو اپنی مونچھوں کی قربانی دینی پڑے گی۔
واضح رہے نیواڈا میں مونچھوں کے ساتھ بوسہ لینا غیر قانونی عمل ہے۔