لکھنو؛:قومی کتب میلے میں یہ بات تو ثابت کر دی ہے کہ اس شہر کے لوگوںمیں مطالعہ کی دلچسپی ابھی باقی ہے۔ کتب میلہ نہ تو گھومنے کی جگہ ہے اور نہ ہی وقت گزاری کی ۔ پھر اگر وہاں بھیڑ امنڈ رہی ہے تو ظاہر ہے کہ لوگ کتابوں سے راغب ہو کرہی وہاں آرہے کتب میلہ میں ہر طبقہ کی پسند اور مطلب کی کتابیں ہیں۔ کتب میلہ کا ایک فائدہ یہ ہے کہ ایک ہی چھت کے نیچے تمام مضامین کی کتابیں موجود ہیں۔ اسکے ساتھ ہی پبلیشروںنے یہاںکتابوں پر طرح طرح کے آفر بھی رکھے ہیں۔
ساہتیہ بھنڈا ر کے اسٹال پر بڑے مصنفین کی کتابیں موجود ہیں رویندر کالیا،ممتاکالیا، غزالہ ضیغم ، وریندر یادو ، دیپک شرما ، سدھاکر ادیپ ، کیلا ش بنواسی ، امیتابھ کھرے ، ڈاکٹر راشٹربندھو ، دودھ ناتھ سنگھ ، پورن چندر ترپاٹھی ، مہیش کٹارے ، ہردیش ، شیکھر جوشی ، رجنی گپتا، نسیم ساکیتی ، اور ناشرہ شرما جیسے مصنفین کی کتابیں یہاں ۵۰،۵۰ روپئے میں موجود ہیں۔ کتب میلہ کا ثقافتی پنڈال دوشنبہ کے دن بھی دیر شام تک گلزار رہا ۔ آج یہاں ترویدی پرساد دوبے منیش کی کتاب موکش کے اجرا سے پروگرام کا آغاز ہوا۔
یہاں ساہتیہ کار شرومنی سمان ۲۰۱۵ کا اہتمام بھی کیاگیا۔ امیتابھ کمار کی تخلیقات پر ماہرین نے چرچا بھی کی ۔ اس موقع پر نریش سکیسنا کو ادے پرتاپ سنگھ ، بھوپال چترویدی ، انوپ شریواستو کو ساہتیہ شرومنی سمان سے سرفراز کیا گیا ۔ کتب میلہ کے کنوینر دیو راج اروڑا نے بتایاکہ پبلیشروں کا انتخاب اس خیال کے ساتھ کیا گیا ہے کہ یہاں آنے والے ہر شخص کو اپنے مطلب کی کوئی نہ کوئی کتاب ضرور مل جائے۔ کتب میلے میں کل اکھل بھارتیہ اگیت پریشد کا کوی سمیلن اور دویہ شکلاکی کتاب کااجرا ہوگا۔ اسکے علاوہ مرزا ہیمیندر کی دو کتابیں میں اور مانسون کااجراہوگا۔