لکھن:اترپردیش کی حکومت نے ریاست میں سیاسی ہلچل پیدا کردینے والے ضلع گوتم بدھ نگر میں دادری کے بساہڑا گاں کے واقعہ کی رپورٹ مرکزی حکومت کو بھیج دی۔ مرکز نے یکم اکتوبر کو ریاستی حکومت سے رپورٹ مانگی تھی۔گذشتہ 28 ستمبر کی رات اس اندوہناک واقعہ میں گﺅکشی کی افواہ پھیلنے کے بعد مشتعل ہجوم نے اخلاق احمد (50) کا پیٹ پیٹ کر قتل کردیا تھا اور ان کے بیٹے دانش کو بری طرح زخمی کردیا تھا جس کی حالت آج بھی نازک ہے ۔ذرائع کے مطابق رپورٹ میں گائے یا گائے کی نشل کے گوشت کی موجودگی کا کوئی ذکر نہیں کیا گیا ہے اور نہ ہی اخلاق کے قتل کی کوئی وضاحت کی گئی ہے ۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ گائے کے نسل کے جانور کا گوشت گھر میں رکھے ہونے کی افواہ کے بعد ہجوم نے اخلاق کو مار ڈالا اور ان کے بیٹے کو بری طرح زخمی کردی۔ رپورٹ میں اخلاق کے قتل کے لئے کسی گروپ یا کسی شخص کو قصور وار نہیں قرار دیا گیا ہے صرف یہ کہا گیا ہے کہ اس معاملے کی انکوائری کی جارہی ہے ۔
قبل ازیں مرکزی وزارت داخلہ نے گزشتہ یکم اکتوبر کو اترپردیش کی حکومت سے دادری واقعہ کی پوری رپورٹ دینے کے لئے کہا تھا۔ وزارت نے دوسرے دن اسی سلسلے میں ریائنڈر بھی بھیجا تھا۔ اس کے بعد مرکز نے تمام ریاستوں کو خط لکھ کر فرقہ وارانہ خیر سگالی کو ہر حال میں برقرار رکھنے کا مشورہ دیا تھا۔ مکتوب میں مرکز نے لکھا تھا کہ مستقبل قریب میں کئی تہوار ہیں اس لئے سماج دشمن عناصر پر سخت نظر رکھتے ہوئے فرقہ وارانہ خیرسگالی برقرار رکھی جائے ۔ دریں اثنا کانگریس نے آئندہ 10 اکتوبر کو اس واقعہ کے خلاف دادری میں ایک دن کا سدبھانا اپواس رکھنے کا اعلان کیا ہے ۔
ارٹی ذرائع کے مطابق اس اپواس میں کانگریس کے نائب صدر راہل گاندھی، پارٹی کے جنرل سیکریٹری مدھوسودن، راج ببر، سابق مرکزی وزیر شری پرکاش جیسوال سمیت کئی لیڈر شرکت کریں گے ۔
دوسری جانب ریاستی حکومت نے دادری واقعہ سے متعلق سوشل میڈیا پر جاری تصویر یں اور دیگر مواد کو فوری طور پر ہٹانے کی ہدایات دی ہیں۔ اس سلسلے میں پولیس نے ٹوئٹر سمیت سوشل میڈیا کے دیگر چینلوں کو خط لکھا ہے ۔ ڈائریکٹر جنرل آف پولیس (ایڈمنسٹریشن) پرکاش ڈی نے اس کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ سوشل میڈیا سے متعلق چینل کو خط لکھ کر ان سے دادری واقعہ سے متعلق تصاویروغیرہ ہٹانے کے لئے کہا گیا ہے ۔انہوں نے کہا “دادری کے واقعہ کے ذریعے ریاست کے امن چین میں خلل ڈالنے والوں کو بخشا نہیں جائے گا۔ ایسے لوگوں کے خلاف یقینی طورپر کارروائی کی جائے گی تاکہ ریاست کی فرقہ وارانہ ہم آہنگی برقرار رہے ”۔وزیر اعلی اکھلیش یادو کی ہدایات کے بعد سوشل میڈیا پر نظر رکھنی شروع ہوگئی ہے ۔ مسٹر یادو نے سوشل میڈیا کے ذریعے فرقہ وارانہ ہم آہنگی بگاڑنے کی کوشش کرنے والوں کے خلاف سخت کارروائی کرنے کی ہدایت دی ہے ۔ ان کا کہنا ہے وٹس ایپ، ٹویٹر اور فیس بک کے ذریعے کچھ لوگ ریاست کے امن چین میں خلل ڈالنے کی کوشش کر رہے ہیں۔