ماسکو:اپنے انکشافات سے دنیا کے کئی ممالک کو حیران و ششدر اور پریشان کرنے والے امریکی سی آئی اے کے سابق اہلکار ایڈورڈ اسنوڈن نے امریکی اور برطانوی خفیہ ایجنسیوں کے رازوں میں سے ایک اور راز افشا کرتے ہوئے کہا ہے کہ برطانوی خفیہ ایجنسی گورنمنٹ کمیونیکیشنز ہیڈ کوارٹرز (جی سی ایچ کیو)پاکستان میں کمیونیکیشن ڈیٹا کی نگرانی میں ملوث رہی ہے ۔ برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی کی رپورٹ کے مطابق ایڈورڈ اسنوڈن نے کہا کہ کمیونیکیشن ڈیٹا تک رسائی کے لیے برطانوی خفیہ ایجنسی کی جانب سے کمپیوٹر نیٹ ورک ایکسپلوئٹیشن(سی این ای)کا استعمال کرتے ہوئے ٹیکنالوجی کمپنی ‘سسکو’ کے راٹرز کو ہیک کر کے معلومات حاصل کی گئیں۔رپورٹ کے مطابق یہ جاسوسی برطانوی حکومت کی اجازت سے کی گئی تھی اور بظاہر اس کا مقصد دہشت گردوں کی شناخت اور نشاندہی میں مدد کرنا تھا۔انہوں نے کہا کہ وہ یہ نہیں کہہ سکتے کہ جی سی ایچ کیو یا این ایس اے اس پروگرام کے ذریعے شہریوں کی نجی گفتگو سننے میں دلچسپی رکھتے تھے لیکن دونوں ایجنسیوں نے اس ٹیکنالوجی میں بھاری سرمایہ کاری کی ہے کیونکہ وہ چاہتے ہیں آپ کی جگہ وہ آپ کے فون کے اصل مالک ہوں۔دوسری طرف برطانوی حکومت نے مسٹڑاسنوڈن کے ان دعوں پر تبصرہ کرنے سے انکار کیا ہے ۔