لکھنو:اترپردیش میں بھارتیہ جنتا پارٹی(بی جے پی)یونٹ نے وارانسی میں سادھو سنتوں کے ذریعہ نکالی گئی ‘انیائے پرتیکار یاترا’ میں بھڑکی تشدد میں پولس کے رول پر سوالیہ نشان کھڑا کرتے ہوئے کہا کہ جب مذہبی افراد پر امن طریقے سے مظاہرہ کر رہے تھے تو پولس نے انہیں منتشر کرنے کے لئے مختلف ذرائع کا استعمال کیوں کیا۔انہیں اپنی آواز جمہوری انداز میں اٹھانے کا حق ہے یا نہیں۔بی جے پی کے ریاستی ترجمان وجے بہادر پاٹھک نے کہا کہ سوشل میڈیا پر جاری تصاویر کچھ اور کہانیاں بیان کر رہی ہیں۔ان تصاویر میں پولس اہلکاروں کو سادھو سنتوں کو نشانہ بنانے اور ان پر تشدد کرتے ہوئے دکھایا گیا ہے ۔یہ پولس کے کردار کو شک کے دائرے میں لانے کےلئے کافی ہے ۔مسٹر پاٹھک نے کہا کہ وارانسی کی پولس ان گاڑیوں کو نشانہ بنارہی تھی جس میں یہ سادھو سنت سوار تھے ۔لیکن اب تک ریاستی حکومت نے پولس کے خلاف کوئی کاروائی نہیں کی۔انہوں نے سوال کرتے ہوئے کہا کہ جمہوری طریقے سے احتجاج کرنے والوں پر پولس کی زیادتی جائز ہے ۔انہوں نے واضح کیا کہ وارانسی پولس ماحول کو خراب کرنے کی کوشش کر رہی تھی جو فساد کا باعث بن سکتا ہے ۔ اس پر لگام لگائے جانے کی ضرورت ہے ۔انہوں نے اس معاملے کی اعلی سطحی جانچ کا مطالبہ بھی کیا۔