نئی دہلی: ریزرو بینک کی جانب سے پالیسی ساز شرحوں میں کی گئی تخفیف کا فائدہ عام صارفین کو نہیں ملا ہے اس کا فائدہ صرف اور صرف بینکوں کو ملا ہے۔ ریٹنگ ایجنسی انڈیا ریٹنگ اینڈ ریسرچ نے آج جاری رپورٹ میں کہا کہ آر بی آئی اس سال پالیسی ساز شرحوں میں اب تک ۲۵ء۱ فیصد کی تخفیف کی ہے۔ جب کہ بینکوں نے شرح سود میں اوسطاً ۵۰ ء۰ فیصد کی تخفیف کی ہے اور جمع شرح سود میں ۳۰ء۱ فیصد تک کی کمی کی گئی ہے۔
ایجنسی نے کہاکہ آر بی آئی گورنر رگھورام راجن نے بھی گذشتہ ہفتہ قرض اور کرنسی پالیسی کے چوتھے دوماہی جائزہ میں کہا تھا کہ بازار نے کامرشیل پیپر و کارپوریٹ بانڈ کے ذریعہ شرح سود میں تخفیف کا فائدہ سرمایہ کاروں تک پہنچایا ہے لیکن بینکوں نے شرح سود میں محدود دائرہ میں تخفیف کی ہے۔ ایجنسی نے کہا کہ گذشتہ دس سال کے مطالعہ کے مطابق جب بھی پالیسی ساز شرحوں میں تخفیف کی گئی ہے بینکوں نے جمع رقم پر سود میں فوراً تخفیف کی لیکن قرض شرح سود کو کم کرنے میں ہمیشہ تاخیر کی گئی ہے۔ ٹھیک اس طرح جب پالیسی ساز شرحوں میں اضافہ ہوا ہے بینکوں نے قرض شرح سود میں فوراً اضافہ کیا ہے لیکن جمع شرح سود میں تاخیر سے اضافہ کیا گیا ہے۔
ایجنسی کے مطابق کئی معاملوں میں یہ بھی دیکھا گیا کہ کچھ بینکوں نے نئے صارفین کےلئے قرض شرح سود کم کی ہیں جب کہ پرانے صارفین کو اس کا فائدہ نہیں دیا گیا اس نے کہا کہ گذشتہ دہائی میں چھوٹی بچت اسکیموںپر ۸ سے ۳ء۹ فیصد کی شرح سے سود دیاگیا اور یہ ریزرو بینک کے شرح سود میں تخفیف سے غیر متاثر رہا ۲۰۰۹ءمیں جب ریپو ریٹ۷۵ء۴ فیصد کی نچلی سطح پر تھا، پی پی ایف اور این ایس سی پر ۸ فیصد سود دیا گیا وہیں ۲۰۱۲ءمیں جب ریپوریٹ ۵ء۸ فیصد پر پہنچ گیا تب پی پی ایف پر ۸ء۸ فیصد اور این ایس سی پر۶ء۸ فیصد سود دیا گیا تھا۔ ایجنسی نے کہا کہ ریزرو بینک کا رخ لچیلا ہے لیکن شرح سود میں تخفیف کا فائدہ تب تک صارفین کو نہیں مل سکتا جب تک بینک اس کی شرح سود میں کمی نہیں کر تے ہیں۔ اس نے کہا کہ آنے والے مہینوں میں شرح سود میں تخفیف کرنے میں تیزی آ سکتی ہے۔