ممبئی(وارتا)بالی ووڈ میں اپنی بہترین موسیقی سے ناظرین کا دل جیتنے والے موسیقار آرڈی برمن آج ہمارے درمیان نہیں ہیں لیکن ان کی آواز فضامیںگونجتی ہوئی محسوس ہوتی ہے جسے سن کر ناظرین کے دل سے ایک ہی آواز نکلتی ہے’چرالیا ہے تم نے جودل کو‘۔آرڈی برمن کی پیدائش ۲۷جون ۱۹۳۹کو کولکاتا میںہوئی تھی۔ ان کے والد ایس ڈی برمن معروف فلم موسیقار تھے گھر میںفلمی ماحول کی وجہ سے ان کا رجحان بھی موسیقی کے طرف ہوگیا اوروہ اپنے والد سے موسیقی کی تعلیم حاصل کرنے لگے۔انھوں نے استاد علی اکبر خان سے سرودھ وادن کی بھی تعلیم حا
صل کی۔ فلمی دنیا میں پنچم کے نام سے مشہور آرڈی برمن کو یہ نام تب ملا جب انھوںنے اداکار اشوک کمار کو موسیقی کے پانچ سُر سارے گاما پاگاکر سنایا۔ ۹سال کی چھوٹی سے عمر میںپنچم دا نے اپنی پہلی دھن اے میری ٹوپی پلٹ کے آبنائی اور بعد میںا ن کے والد سچن دیو برمن نے اس کا استعمال ۱۹۵۶ میںآئی فلم فنٹوش میںکیا۔ اس کے علاوہ ان کی بنائی دھن سرجو تیر اچکرائے بھی گرودت کی فلم پیاسا کے لئے استعمال کی گئی۔ اپنے فلمی کیریئر کی شروعات آرڈی برمن نے اپنے والد کے ساتھ بطورموسیقار معاون کے طورپر کی۔ ان فلموںمیں چلتی کا نام گاڑی ۱۹۵۸اورکاغذ کے پھول ۱۹۵۹جیسی سپرہٹ فلمیں بھی شامل ہیں بطورموسیقار انھوںنے اپنے فلمی کیریئر کی شروعات۱۹۶۱ میںمحمود کی فلم چھوٹے نواب سے کی لیکن اس فلم کے ذریعہ وہ کچھ خاص پہچان نہیںبناسکے۔ فلم چھوٹے نواب میں آرڈی برمن کے کام کرنے کا قصہ بھی کافی دلچسپ ہے۔ ہوایوں کہ فلم چھوٹے نواب کیلئے محمود بطورموسیقار ایس ڈی برمن کو لینا چاہتے تھے لیکن ان کی ایس ڈی برمن سے کوئی خاص جان پہچان نہیں تھی۔ آرڈی برمن چونکہ ایس ڈ ی برمن کے بیٹھے تھے اسلئے محمود نے طے کیا کہ وہ اس بارے میں آرڈی برمن سے بات کریں گے۔ ایک دن محمود آرڈی برمن کو اپنی کار میں بیٹھا کر گھمانے نکل گئے۔ راستے میں سفر اچھا گزرے اسلئے آرڈی برمن اپنا مائوتھ آرگن نکال کربجانے لگے۔ ان کے دھن بنانے کے انداز سے محمود اتنے متاثر ہوئے کہ انھوںنے فلم میںا یس ڈی برمن کو کا م دینے کا ارادہ نکال دیا اوراپنی فلم چھوٹے نواب میں آرڈی برمن کو کام کرنے کا موقع دے دیا۔ اس درمیان والد کے ساتھ آرڈی برمن نے بطورموسیقار معاون بندنی ۱۹۶۳، تین دیویاں ۱۹۶۵؍اورگائیڈ جیسی فلموں کیلئے موسیقی دی۔ ۱۹۶۵میںآئی فلم بھوت بنگلہ سے بطورموسیقار پنچم دا کچھ حد تک فلم انڈسٹری میں اپنی شناخت قائم کرنے میں کامیاب ہوگئے۔ اس فلم کا گانا آئوٹوئسٹ کریں۔ ناظرین کے درمیان کافی مقبول ہوا۔ اپنے وجود کو تلاش کر تے آرڈی برمن کو تقریبا دس برسوں تک فلم انڈسٹری میں جدوجہد کرنا پڑی۔ ۱۹۶۶میںآئی فلمساز ہدایت کار ناصرحسین کی فلم تیسری منزل کے سپرہٹ گانے آجاآجا میں ہوں پیار تیرا،اوراوحسینہ زلفوں والی جیسے گانوںکے ذریعہ وہ بطورموسیقار شہرت کی بلندیوںپر پہنچ گئے۔
۱۹۷۲ پنچم دا کے فلمی کیریئر کا اہم سال ثابت ہوا۔ اس سال ان کی فلم سیتا اورگیتا ، میرے جیون ساتھی ، بامبے ٹو گووا ، پریچئے اورجوانی دیوانی جیسی کئی فلموںمیں ان کی موسیقی پر جادو چھایارہا۔ ۱۹۷۵میں رمیش سپی کی سپرہٹ فلم شعلے کے گانے محبوبہ محبوبہ گاکر پنچم دا نے اپنا ایک الگ سماع باندھا جب کہ آندھی ، دیوار،خوشبو جیسی کئی فلموںمیں ان کی موسیقی کا جادو ناظرین کے سرچڑھ کربولا۔
موسیقی کے ساتھ تجربہ کرنے میں ماہر آرڈی برمن پورب اورپچم کی موسیقی میں ایک نئی دھن تیار کرتے تھے۔ اس کے لئے حالانکہ ان کی کافی تنقید بھی ہواکرتی تھی۔ ان کی ایسی دھنوںکوگانے کیلئے انھیں ایک ایسی آواز کی تلاش رہتی تھی جو ان کی موسیقی میں رچ بس جائے یہ آواز انھیںگلوکار ہ آشابھونسلے میں ملی۔ فلم تیسری منزل کیلئے آشا بھونسلے کے گائے گانوں کے ہٹ ہونے کے بعد آرڈی برمن نے اپنی موسیقی کیلئے آشا بھونسلے کوہی منتخب کیا۔ طویل مدت تک ایک دوسرے کے نغمے ، موسیقی میں ساتھ نبھا تے نبھاتے آخر کا ردونوں زندگی بھر کیلئے ایک دوسرے کے ہوگئے اوراپنے سپرہٹ گانوں سے ناظرین کا دل جیتتے رہے۔ ۱۹۸۵میںآئی فلم ساگر کی ناکامی کے بعد فلمسازوں اورہدایت کاروں نے ان سے منھ موڑ لیا اس کے ساتھ ہی ان کو دوسراجھٹکا تب لگا فلمساز ہدایت کار سبھاش گھئی نے فلم رام لکھن میں ان کی جگہ پر موسیقار لکشمی کانت پیارے لال کو سائن کرلیا۔ اس کے بعد اجازت ۱۹۸۷، لباس ۱۹۸۸؍اورپرندہ۱۹۸۹، ۱۹۴۲اے لواسٹوری ۱۹۹۳میںبھی ان کی موسیقی کافی پسند کی گئی۔ موسیقی کے علاوہ پنچم دا نے کئی فلموںکیلئے اپنی آوازبھی دی۔ اس کے علاوہ بھوت بنگلہ ۱۹۶۵اورپیارکا موسم ۱۹۶۹جیسی فلموںمیں اپنی اداکاری سے بھی ناظرین کو اپنا دیوانہ بنایا۔ آرڈی برمن نے اپنے چار دہائی سے بھی زیادہ طویل فلمی کیریئر میں تقریبا ۳۰۰ہندی فلموںکیلئے موسیقی دی۔ سپراسٹار راجیش کھنہ کے کیریئر کو شہرت کی بلندیوں تک پہچانے میں پنچم دا کی موسیقی میں گائے گانوںکا اہم کرداررہاہے۔ پنچم دا کو اپنے فلمی کیریئر میں تین بار بہترین موسیقار کے فلم فیئر ایوارڈ سے نواز گیا۔چادہائی تک موسیقی سے ناظرین کا دل جیتنے والے پنچم دا چارجنوری ۱۹۹۴کو اس دنیا کو الود اع کہہ گئے۔