کراچی: 12 سال قبل ہندوستان سے ٹرین کے ذریعے غلطی سے پاکستان میں داخل ہونے والی سماعت اور قوت گویائی سے محروم ہندوستانی لڑکی گیتا اپنے خاندان سے ملنے کے لیے نئی دہلی پہنچ گئی.
نئی دہلی کے اندرا گاندھی انٹرنیشل ایئرپورٹ پر ہندوستانی اور پاکستانی عہدیداران نے گیتا کا استقبال کیا.
ہندوستانی وزارت خارجہ کے ترجمان وکاس سوارپ نے اپنے ٹوئٹر پیغام کے ذریعے گیتا کی نئی دہلی آمد کی تصدیق کی۔
این ڈی ٹی وی کے مطابق جاناردھن مہٹو نامی شخص، جسے گیتا نے اپنے والد کی حیثیت سے شناخت کیا ہے، بھی نئی دہلی میں موجود ہے.
ترجمان دفتر خارجہ قاضی خلیل اللہ نے اپنے بیان میں کہا کہ پاکستان میں ہندوستانی ہائی کمیشن نے گیتا کی شہریت کی تصدیق کی تھی جبکہ گیتا کی کراچی سے نئی دہلی واپسی میں حکومت نے سہولت فراہم کی.
پاکستان انٹرنیشنل ایئر لائنز (پی آئی اے) کی فلائٹ کے ذریعے نئی دہلی روانہ ہونے سے قبل گیتا نے اس تمام عرصے میں ان کا خیال رکھنے اور میزبانی پر پاکستان کے لوگوں کا شکریہ ادا کیا.
روانگی سے قبل گیتا کے ساتھ پریس کانفرنس کرتے ہوئے ایدھی فاؤنڈیشن کے فیصل ایدھی کا کہنا تھا کہ وہ سوشل میڈیا کے ذریعے گیتا سے رابطے میں رہیں گے بلکہ ان سے ملاقات کے لیے بھی جائیں گے.
فیصل ایدھی نے کہا،” گیتا ہم سے حقیقت میں جدا نہیں ہورہی”.
بلقیس ایدھی،ان کے پوتے سعد ایدھی اور پوتی صبا بھی گیتا کے ساتھ نئی دہلی گئے ہیں
یاد رہے کہ گذشتہ دنوں گیتا نے تصاویر کے ذریعے ہندوستان میں موجود اپنے رشتے داروں کو شناخت کیا تھا.
ایدھی ٹرسٹ کے ترجمان انور کاظمی نے تصدیق کرتے ہوئے بتایا تھا کہ گیتا نے ہندوستانی سفارت خانے کی جانب سے بھیجی گئی تصاویر کی مدد سے اپنے رشتے داروں کو شناخت کیا، جس کی تصدیق نئی دہلی حکام کی جانب سے بھی کردی گئی.
تاہم بعد میں ہندوستانی ریاست بہار میں رہائش پذیر ایک خاندان نے دعویٰ کیا کہ گیتا شادی شدی ہے اور اس کا ایک بیٹا بھی ہے، جبکہ ایدھی فاؤنڈیشن کے مطابق گیتا جب انھیں ملی تھی تو وہ ایک چھوٹی بچی تھی.
فیصل ایدھی کے مطابق گیتا نے انھیں اشاروں کی زبان میں بتایا کہ ان کے والد بڑی عمر کے شخص ہیں اور ان کی سوتیلی والدہ اور سوتیلے بہن بھائی بھی ہیں.
فیصل ایدھی نے اس سے قبل ڈان اخبار سے بات کرتے ہوئے بتایا تھا کہ ہندوستانی ہائی کمشنر کو بھی گیتا کے خاندان کے حوالے سے شکوک وشبہات ہیں تاہم ڈی این اے ٹیسٹ کے ذریعے اس مسئلے کو حل کیا جاسکتا ہے.
ان کا مزید کہنا تھا کہ ہمیں خوشی ہے کہ پاکستان اور ہندوستان کے دفتر خارجہ اور ہائی کمیشنز اس معاملے میں دلچسپی لے رہے ہیں جبکہ ہندوستانی وزیر خارجہ ششما سوراج کی گیتا کے کیس مں ذاتی دلچسپی اس بات کا ثبوت ہے کہ وہ گیتا کی اپنے اصل خاندان سے ملاقات کو یقینی بنائیں گی.
واضح رہے کہ ہندوستانی لڑکی گیتا 12 سال قبل ہندوستان سے ٹرین کے ذریعے پاکستان میں داخل ہوئی تھی.
میڈیا رپورٹس کے مطابق پاکستان رینجرز نے 2003 میں سرحد عبور کر کے لاہور پہنچنے والی ایک 11 سالہ لڑکی کو تحویل میں لیا تھا جس کے بعد اسے ایدھی فاؤنڈیشن کے حوالے کر دیا گیا، جہاں بلقیس ایدھی نے اسے گیتا کا نام دیا۔
اس حوالے سے بلقیس ایدھی کا کہنا تھا کہ گیتا کسی سے بات نہیں کرسکتی، ابتداء میں اسے ایک ویلفئیر ہاؤس سے دوسرے ویلفیئر ہاؤس منتقل کیا جاتا رہا ہے جس کے باعث وہ اکثر بھاگنے کی کوشش کرتی تھی۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ ’حکام کی جانب سے لڑکی کے خاندان والوں کی تلاش کا کام کیا گیا تھا تاہم اس کے نتائج حاصل نہیں ہوسکے اور آخر کار گیتا کو کراچی منتقل کردیا گیا۔‘
اس معاملے پر گہری نظر رکھنے والے پاکستان میں انسانی حقوق کے سرگرم کارکن انصار برنی گیتا کی تصاویر لے کر اکتوبر 2012 میں ہندوستان گئے تھے تاہم اس وقت کوئی مثبت پیش رفت نہیں ہو سکی تھی.
تاہم سلمان خان کی فلم “بجرنگی بھائی جان” کی دونوں ممالک میں کامیابی کے بعد گیتا کے معاملے نے ایک بار پھر سر اٹھایا.
رواں سال عید الفطر پر ریلیز ہونے والی بولی وڈ فلم میں سلمان خان قوت گویائی سے محروم ایک پاکستانی بچی کو اس کے والدین تک پہنچانے کی ذمہ داری اٹھاتے ہیں.
انصار برنی کا دعویٰ تھا کہ “بجرنگی بھائی جان” ان کی جانب سے 2012ء میں گیتا کے خاندان کی تلاش میں ہندوستانی کے کیے جانے والے دورے سے متاثر ہو کر بنائی گئی ہے۔
بعد ازاں ہندوستانی وزیر خارجہ سشما سوراج نے پاکستان میں ہندوستانی ہائی کمشنر ڈاکٹر ٹی سی اے راگھوان کو گذشتہ 12 سال سے پاکستان میں مقیم بولنے اور سننے کی صلاحیت سے محروم ہندوستانی لڑکی سے ملنے کی ہدایت کی تھی.
گیتا اب تک کراچی کے ایدھی سینٹر میں رہائش پذیر تھیں اور اس وقت ان کی عمر 22 سے 24 سال کے درمیان ہے.