برطانوی وزیر اعظم ڈیوڈ کمیرون کی حکومت نے دارالحکومت لندن میں ایک نئی مسلم عبادت گاہ کی تعمیر کے اس مجوزہ منصوبے کو مسترد کر دیا ہے، جس کی تکمیل کے بعد اس مسجد میں قریب دس ہزار تک مسلمانوں کے لیے نماز پڑھنے کی گنجائش ہوتی۔
رپورٹوں کے مطابق قدامت پسند ٹوری پارٹی کی موجودہ حکومت میں بلدیاتی امور کے وزیر گریگ کلارک نے اس مسجد کی تعمیر کے منصوبے کو یہ کہہ کر مسترد کر دیا کہ اس عبادت گاہ کی تعمیر سے متعلقہ علاقے میں رہائشی مقاصد کے لیے تعمیراتی رقبے کی کمی کا خطرہ پیدا ہو جاتا۔
اس مسجد کی تعمیر کے لیے کوششیں مسلمانوں کی تبلیغی جماعت کی طرف سے کی جا رہی تھیں، جس نے اس جامعہ مسجد کی تعمیر کے لیے درخواست 2002ء میں دی تھی۔ تب لندن کے علاقے نیوہیم Newham کی سٹی کونسل نے اس منصوبے کو ویٹو کر کے ناکام بنا دیا تھا۔
اس ویٹو کے باوجود تبلیغی جماعت نے اپنی کاوشیں جاری رکھیں اور اعلیٰ سطح پر اجازت کے لیے کی جانے والی کوششوں میں یہ موقف اپنایا گیا کہ اس مجوزہ مسجد کی تعمیر اس لیے ضروری تھی کہ وہاں پر مسلمانوں کی بڑھتی ہوئی تعداد کو نماز کی ادائیگی کی سہولت مہیا کی جا سکے۔
اب لیکن بلدیاتی امور کے وزیر گریگ کلارک کی طرف سے انکار کے بعد یہ مجوزہ منصوبہ اپنے آغاز سے پہلے ہی اپنے انجام کو پہنچ گیا ہے۔